تبلیغ دین مترجم اردو ( یونیکوڈ ) |
|
تعریف سے اللہ تعالیٰ کا عرش کانپ اٹھتا ہے حضرت حسنb فرماتے ہیں کہ فاسق کی زندگی و عمر کی زیادتی کی دعا کرنے والا شخص بھی فاسق ہے کیونکہ وہ چاہتا ہے کہ فسق و فجور قائم اور دنیا میں مدت تک باقی رہے ظالم اور فاسق شخص کی مذمت کرنی چاہئے تاکہ گھبرا کر ظلم و معصیت چھوڑ دے نہ کہ تعریف۔ اور ممدوح کو جو نقصان پہنچتے ہیں وہ یہ ہیں۔ مدح سرائی کا ممدوح کو نقصان: اول: یہ کہ ممدوح مغرور ہو جاتا ہے اور اپنے نفس کو قابل تعریف سمجھنے لگتا ہے حالانکہ یہ اس کی ہلاکت و تباہی کی جڑ ہے۔ حدیث میں آیا ہے کہ ایک شخص نے مجمع میں اپنے دوست کی تعریف کی تو رسول مقبولa نے فرمایا کہ تم نے اپنے دوست کی گردن کاٹ دی۔ مطلب یہ ہے کہ اس کے نفس میں خود پسند اور بڑائی پیدا کر کے اس کو ہلاک کر دیا۔ دوم: اپنی تعریف سن کر پھولتا اور اعمال خیر میں سست پڑ جاتا ہے حدیث میں آیا ہے کہ مسلمان بھائی کو کند چھری سے ذبح کردینا اس سے بہتر ہے کہ اس کے منہ پر اس کی تعریف کی جائے کیونکہ قتل سے تو دنیا ہی کی زندگی تلف ہوگی اور ان برے نتیجوں سے جن کا ہم نے ذکر کیا ہے آخرت کی بعظمت زندگی برباد ہو جائے گی، البتہ ان مضرتوں کا اندیشہ نہ ہوتو تعریف میں کچھ حرج بھی نہیں ہے بلکہ بعض اوقات مستحب اور باعث اجر ہے چنانچہ رسول مقبولa نے بعض صحابہe کی مدح فرمائی ہے مثلا آپa فرماتے ہیں کہ تمام دنیا کے ایمان کو ابوبکرb کے ایمان کے ساتھ وزن کیا جائے تو ابوبکرb ہی کا ایمان وزنی رہے گا۔(انبیاء کے علاوہ کیونکہ ہر نبی کاایمان تمام ولیوں سے زیادہ وزنی ہے) نیز فرماتے ہیں کہ اگر میرے بعد کوئی نبی ہوتا تو وہ عمربن الخطابb ہوتے گویا حضرت عمرb میں نبوت ورسالت کی قابلیت کااظہار فرمایا۔ پس چونکہ صحابہe میں خود پسندی اور کوتاہی عمل کا اندیشہ نہ تھا اس لئے ان میں نشاط پیدا کرنے کے لئے یہ مدح مستحب تھی کہ ان کی طاعات میں ترقی کا وسیلہ تھی۔