تبلیغ دین مترجم اردو ( یونیکوڈ ) |
|
ایک ہزار برس میں اس لبریز دنیا میں سے ایک دانہ اٹھالیتا ہے پس اسی طرح ہر ہزار سال میں اناج کا ایک دانہ اٹھانے پر بھی ایک نہ ایک دن یہ دنیا اناج سے ضرور خالی ہو جائے گی پس یہ مدت بھی جس کی ہزاروں ہزار گنا(برابر) تمہاری گنتی ختم ہوتی ہے ابد اور دوام کے نام سے موسوم نہیں ہوسکتی۔ کیونکہ ابد اور دوام اس مدت سے بھی لکھو کھا اور کروڑ ہا گناہ زیادہ ہے کیونکہ وہ اتنی بے شمار مدت کا نام ہے جس کی کہیں انتہا ہی نہیں پھر بھلا اس عارضی اور فنا ہو جانے والی سلطنت کی جانب توجہ کرنا اور ابدی دائمی مملکت سے بے پروا اور مستغنی بننا نفس نے کیوں پسند کر لیا؟ پھر یہ بھی سوچو کہ ذرا سی دنیا کی معمولی تجارت میں تم کیسی کیسی مصیبتیں اٹھالیتے اور طلب ِ ریاست میں کیسے کیسے دشوار سفرکر لیتے ہو حالانکہ ان مصیبتوں اور دشواریوں کے بعد بھی مال اور ریاست کا ملنا بالکل موہوم ہے ممکن ہے کہ اس سے پہلے ہی موت آجائے اور تجارت کا نفع یا سفر کا انجام دیکھنا نصیب نہ ہوگا اگر ریاست بھی مل جائے تو ممکن ہے کہ وہ عیش و آرام و سکون و اطمینان حاصل نہ ہو جو ریاست سے مقصود ہوتا ہے بہر حال ایسی موہوم دنیوی راحت کی توقع پر بھی یہ صعوبتیں اور مصیبتیں گراں نہیں گزرتیں کیونکہ اپنے خیال میں جتنی عمر اپنی سمجھے ہوئے ہو اس کے مقابلہ پر تکلف و محنت کے ایک یادوبرس کی کوئی حقیقت نہیں سمجھتے اور یوں خیال کرتے ہو کہ برس روز سفر میں رہنے کی تکلیف کے سبب عمر بھر کا عیش مل جائے گا حالانکہ جو نسبت تمہاری تمام دنیا کی عمر کو ابداور دوام کے ساتھ ہے اس کا ایک کرشمہ بھی ایک برس کو تمہاری خیالی عمر کے ساتھ ہرگز حاصل نہیں ہے پھر دنیا کی زندگی کو آخرت کی ابدی نعمت کے حاصل کرنے میں صرف کرواوراس چند روزہ محنت اور تکلیف کو وہاں کی دائمی لذت کے لئے گوارا کر لو تو کیا مشکل ہے مگر یہ ہو کیسے؟ نفس کا دھوکہ کہ اللہ کریم ہے اور اس کی وجہ سے غفلت: نفس نے ایک شوشہ چھوڑ دیا اور دھوکہ میں ڈال رکھا ہے غفلت کئے جاتے ہو اور کہتے ہو کہ اللہ کریم ہے۔ معاف کرنے والا ہے، سب کچھ بخش دے گا اور برے عمل کے باوجود ہم کو جنت میں بھیج دے گا۔ بھلا میں پوچھتا ہوں کہ کھیتی اور تجارت میں ایسا کیوں نہیں خیال