تبلیغ دین مترجم اردو ( یونیکوڈ ) |
|
بعدقبولیت توبہ میں جو شک ہوا ہے وہ حقیقت میں قبولیت توبہ کے شرائط جمع ہونے میں شک ہوا ہے اللہ معلوم ساری شرطیں پوری ہوئیں یا نہیں جیسے کوئی شخص مسہل دواپئے اور پھر بھی اس کو دستوں کے آنے میں شک ہو تو یہ شک دوا کے دست آور ہونے میں نہیں بلکہ اس امر میں شک ہے کہ مسہل کی شرائط پوری طرح ادا ہوگئیں یا نہیں؟ یعنی دوا کے اجزاء پوری مقدار میں تھے بھی یا کم و بیش ہوگئے موسم وقت اسہال کے مناسب بھی تھا یا نہ تھا اور اگر ان جملہ امور میں اطمینان ہو تو پھر دستوں کے آنے اور غلیظ و متعفن مادہ کے خارج ہو جانے میں کبھی شک نہ ہوگا۔ اسی طرح اگر توبہ کے تمام شرائط جمع ہونے کا پورا یقین ہو جائے تو پھر اس کی قبولیت میں شک ہونے کے کوئی معنی نہیں۔ غرض جب ثابت ہوگیا کہ ہر شخص کو توبہ کی ضرورت ہے اور ہر فرد بشر اس معالجہ کا محتاج ہے تو اس میں غفلت کرنا ٹھیک نہیں ہے کیونکہ غفلت اور ہوائے نفس ایسا مہلک مرض ہے جس کی وجہ سے انسان اللہ کی معصیت اور گناہ کے کام پر اصرار اور مداومت کرنے لگتا ہے اور ظاہر ہے کہ اصرار یعنی بار بار کرنے سے صغیرہ گناہ بھی کبیرہ گناہ ہوجاتا ہے پس جب اس اصرار کو چھوڑ دو گے تو اس باطنی مرض سے نجات مل جائے گی۔ مرض غفلت باطنی جملہ امراض بدنی سے بڑھا ہوا ہے: خوب یادرکھو کہ غفلت کا باطنی مرض جاڑا، بخار، پھنسی پھوڑا وغیرہ جسم کے ظاہری امراض سے بہت بڑھا ہوا ہے اور اس کی کئی وجہ ہیں۔ اول: تواس وجہ سے کہ بدن کے امراض نظر آتے ہیںاوریہ مرض نظرنہیںآتااسکی مثال ایسی سمجھوجیسے کسی شخص کے چہرہ پربرص کے داغ سفیدہوںاوراتفاق سے آئینہ بھی موجودنہ ہوجس میںمنہ دیکھ کراپنامرض معلوم کرے تویہ مرض زیادہ خطرناک ہو گاکیونکہ ممکن ہے کہ دوسرے کے کہنے کااس کویقین نہ آئے اوراس بے اعتباری میں اس کا مرض دن بدن بڑھتا جائے۔ دوم: اس وجہ سے کہ غفلت باطنی مرض کا انجام انسان نے دیکھا نہیں اور اس انجام