تبلیغ دین مترجم اردو ( یونیکوڈ ) |
|
اسی طرح اس ظاہری پاکی سے بھی قلب کا پاک ہونا اور نورانی بنانا مقصود ہے۔ شاید کسی کو یہ شبہ ہو کہ کپڑے دھونے سے قلب کس طرح پاک ہو سکتا ہے لہٰذاسمجھ لو کہ اللہ تعالیٰ نے ظاہر اور باطن میں ایک ایسا خاص تعلق رکھا ہے جس کی وجہ سے ظاہری طہارت کا اثر باطنی طہارت تک ضرور پہنچتا ہے چنانچہ جب چاہے دیکھ لو کہ جب تم وضو کر کے کھڑے ہوتے ہو تو اپنے قلب میں ایسی صفائی اور انشراح (یعنی کھلنا یا فرحت یا بشاشت) پاتے ہو جو وضو سے پہلے نہ تھی اور ظاہر ہے کہ یہ وضو ہی کا اثر ہے جو بدن سے بڑھ کر دل تک پہنچتا ہے۔ نماز پڑھنے سے بہر حال نفع ہے اگرچہ اس کے اسرار کو نہ سمجھے: دوم: نماز کے جملہ ارکان خواہ سنتیں ہوں یا مستحبات اور ذکر ہو یا تسبیح سب کو اپنے قاعدے پر ادا کرواور یادرکھو کہ جس طرح بدن کی ظاہری طہارت نے قلب کی باطنی صفائی میں اثر دیکھا تھا اسی طرح بلکہ اس سے بھی زیادہ نماز کے ارکان کا اثر قلب میں ہوتا ہے اور نورانیت پیدا کرتا ہے اور جس طرح مریض کو دوا پینے سے ضرور نفع ہوتا ہے اگرچہ وہ دوا کے اجزا کی تاثیروں سے واقف نہ ہواسی طرح تمہیں نماز کے ارکان ادا کرنے سے ضرور نفع پہنچے گا اگرچہ تمہیں اس کے اسرارو رموز سے واقفیت نہ ہو۔ نماز کی روح اور بدن: جاننا چاہیے کہ جاندار مخلوق کی طرح اللہ تعالیٰ نے نماز کو بھی ایک صورت اور ایک روح عطا فرمائی ہے چنانچہ نماز کی روح تونیت اور حضورِ قلب سے اور قیام و قعود نماز کا بدن ہے اور رکوع و سجود نماز کا سر اور ہاتھ پائوں ہیں اور جس قدر اذکار و تسبیحات نماز میں ہیں وہ نماز کے آنکھ کان وغیرہ ہیں اور اذکار و تسبیحات کے معنی کو سمجھنا گویا آنکھ کی بینائی اور کانوں کی قوت سماعت وغیرہ ہے اور نماز کے تمام ارکان کو اطمینان اور خشوع و خضوع (عاجزی اور انکساری) کے ساتھ ادا کرنا نماز کا حسن یعنی بدن کا سڈول اور رنگ و روغن کا درست ہونا ہے۔ الغرض اس طرح پر نماز کے اجزاء اور ارکان کو بحضور قلب پورا کرنے سے نماز کی ایک حسین و جمیل اور پیاری صورت پیدا ہوجاتی ہے۔ اور نماز میں جو تقریب نمازی کو اللہ تعالیٰ