تبلیغ دین مترجم اردو ( یونیکوڈ ) |
ہے اور یہ قوت عدل اس کی پیش کار ہے کہ جدھر حاکم کااشارہ پاتی ہے فورا اسی جانب جھک جاتی ہے اور اسی کے موافق احکام جاری کردیتی ہے اور قوت غضبیہ اور شہوانیہ گویا شکاری مرد کے مہذب کتے اور فرماں بردار گھوڑے کی طرح ہیں کہ ان میں حاکم کا حکم اور ناصح کی نصیحت کا نفاذ(جاری ہونا) اور اجراء ہوتا ہے پس جس وقت یہ حالت قابل اطمینان اور لائق تعریف ہو جائے گی اس وقت انسان حسن الخلق (اچھی عادت والا ہونا) اور خوب سیرت کہلائے گا اور ان کی بدولت انسان کے تمام اخلاق و عادات درست ہو جائیں گے۔ قوت غضبیہ کے اعتدال اور کمی بیشی کے نتائج: قوت غضبیہ کے اعتدال کا نام شجاعت ہے اور یہی عنداللہ پسندیدہ ہے کیونکہ اس میں زیادتی ہوگی تو ان کا نام تہور(بے باکی سے تباہ کرنا) ہے اور اگر کمی ہوگی تو بزدلی کہلائے گی اور ظاہر ہے کہ یہ دونوں حالتیں ناپسندیدہ ہیں۔ حالت ِ اعتدال یعنی شجاعت سے لطف و کرم دلیری وجودت بردباری و استقلال، نرمی و ملاطفت (نرم برتائو) اور غصے کے ضبط کا مادہ اور ہر کام میں دور اندیشی و وقار پیدا ہوتا ہے اور اس میں زیادتی ہوتی ہے تو ناعاقبت اندیشی، ڈینگ مارنا، شیخی بگھارنا، غصے سے بھڑک اٹھنا، تکبر اور خود پسندی پیدا ہوتی ہے اور اگر اس میں کمی ہوتی ہے تو بزدلی و ذلت بے غیرتی اور کم حمیتی خساست(کمینگی) اور وہ حرکات ظاہر ہوتی ہیں جو چھچھورا پن کہلاتی ہیں۔ قوت شہوانیہ کے اعتدال اور افراط و تفریط کے ثمرات: شہوت کی حالت اعتدال کا نام پارسائی ہے پس اگر شہوت اپنی حد اعتدال سے بڑھ جائے گی تو حرص وہوا کہلائے گی حالت معتدلہ یعنی پارسائی اللہ تعالیٰ کو پسند ہے اور اس سے جو خصائل پیدا ہوتے ہیں وہ سخاوت، حیائ، صبر، قناعت، اتقاء کہلاتے ہیں طمع کم ہوجاتی ہے خوف و خشیت اور دوسروں کی مدد کرنے کا مادہ پیدا ہوتا ہے اور حداعتدال سے بڑھنے اور گھٹنے سے حرص اور لالچ، خوشامد، چاپلوسی، امراء کے سامنے تذلل (ذلیل) ہونا اور فقراء کو بہ نظر حقارت دیکھنا، بے حیائی، فضول خرچی، ریائ، تنگ دلی، نامردانگی اور حسد وغیرہ خصائل بد پیدا ہوتے ہیں۔