تبلیغ دین مترجم اردو ( یونیکوڈ ) |
|
گھر کے کرایہ سے سبکدوش ہو یا کسی بیمار کی عیادت کی مگر اس نیت سے کہ تمہارے بیمار ہونے پر وہ تمہاری عیادت کو آئے یا مثلا فقیر کو اس نیت سے کچھ دیا کہ وہ غل مچارہا تھا پس اس کا شوررفع ہو جائے گا وغیرہ وغیرہ ذلک۔ یہ سب خیالات اخلاص کے منافی ہیں اور ان کا رفع ہونا دشوار ہے۔ اس لئے بعض اہل بصیرت کا قول ہے کہ اگر ایک ساعت بھی اخلاص حاصل ہو جائے تو نجات مل جائے۔ حضرت سلیمان درانیl فرماتے ہیں مبارک ہو اس کو جس کا ایک قدم بھی ایسا اٹھا جس سے مقصود اللہ ہی کی ذات ہو حضرت معروف کرخی اپنے نفس کو مارتے اور فرمایا کرتے تھے کہ اے نفس اخلاص پیدا کر تاکہ خلاصی حاصل ہو۔ مگر ہاں یہ ضرور سمجھ لینا چاہیے کہ ان تینوں کی آمیزش کئی طرح پر ہوا کرتی ہے یعنی کبھی تو یہ نیتیں عبادت کی نیت پر غالب ہو جایا کرتی ہیں اور کبھی مغلوب رہتی ہیں اور کبھی مساوی ہوتی ہیں پس اگر مباح کاموں کے اندر رضائے اللہ تعالیٰ شانہ کا قصد کچھ بھی شامل ہو جائے گا تو اس کا بھی ضرور ثواب ملے گا مگر عبادت کے اندر اخلاص کا حکم ہے لہٰذا یہاں عبادت کی نیت کے ساتھ اگر دوسرے مقصود کی کچھ آمیزش ہو گی تو اخلاص باطل ہو جائے گا اور اگر وہ آمیزش غالب ہے اور قصد عبادت مغلوب ہے تب تو عبادت بالکل ہی باطل اور بیکار ہے۔ رکن سوم''صدق'' یہی اخلاص کا کمال ہے اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ ہمارے بندے وہ ہیں جو اپنے عہد میں سچے ثابت ہوتے ہیں اور رسول مقبولa فرماتے ہیں کہ انسان سچ بولتا اور اسی کا جویا بنارہتا ہے یہاں تک کہ اللہ کے یہاں صدیق لکھا جاتا ہے حضرت ابراہیمg کی صفت اللہ تعالیٰ نے صدیق فرمائی ہے اور صدق کی فضیلت اسی سے ظاہر ہے کہ یہ صدیقین کا درجہ ہے۔ صدق کے چھ درجے ہیں اور جو شخص ان چھ میں کمال حاصل کرتا ہے وہ صدیق کے خطاب کا سزاوار ہوتا ہے صدق کے درجے حسب ذیل ہیں۔ صدق قولی اور اس کا کمال: