تبلیغ دین مترجم اردو ( یونیکوڈ ) |
|
نے تم پر اپنے احسان فرمائے کہ ہزارہا انبیائhتبلیغ کے لئے بھیجے اور پھر اپنا محبوب بھی تمہاری طرف مبعوث فرمایا یہ بالکل ظاہر ہے کہ انبیائh کے علم و قدرت اور تقدس کو اللہ تعالیٰ شانہ کے بے پایاں علم و غیر محصور قدرت اور اوصاف کمالیہ سے کوئی مناسبت ہی نہیں ہو سکتی اللہ ہی کی ذات ہے جس میں کوئی عیب نام کو بھی نہیں اور اس کے سوا کوئی چیز بھی ایسی نہیں جو ہر قسم کے عیب و نقص سے خالی ہو اگر کسی مخلو ق میں کوئی عیب نظر نہ آوے تو عجزواحتیاج اور عبودیت و غلامی بھی بڑا نقص ہے اور ظاہر ہے کہ انبیائh میں بھی موجود ہے کیونکہ اس سے مخلوق کا کوئی فرد بھی مستثنیٰ نہیں ہے اس لئے کہ سب جانتے ہیں کہ یہ حضرات تو کھانے پینے کے بھی محتاج تھے نہ کسی کو رزق دے سکتے تھے نہ مارسکتے تھے نہ جلاسکتے تھے نہ فاعل1 مختار تھے اور نہ قادر پھر قادر ذوالجلال کی قدرت انبیائh کی قدرت میں کیا موازنہ ہوسکتا ہے؟ اسی طرح اللہ تعالیٰ کے علم ازلی پر نظر ڈالو تو ایک بحر ذخار (بہت بڑادریا) ہے کہ کہیں اس کا کنارہ ہی نہیں کوئی ذرہ بھی اس کے علم کے احاطہ سے باہر نہیں نکل سکتا آسمان و زمین عرش وکرسی لوح و قلم شجر و حجر غرض جو شئے خیال و ذہن میں بھی نہیں آسکتی وہ اس علام الغیوب کے علم ازلی میں موجود ہے غرض انبیائh میںجو بھی صفات نظرآتی تھیں وہ درحقیقت پر تو اور ظل (سایہ) ہیں صفات خداوندی کا پھر جب دھوپ کی جانب باوجود اس کے عارضی اور ظل آفتاب ہونے کے تمہارا نفس میلان کرتا ہے تو اس کے مبداء و مصدر (شروع کی جگہ اور صادر ہونے کی جگہ) یعنی آفتاب کی جانب کیوں مائل نہ ہوگا اور جب مستعار صفات کی جانب سے انبیائh کے ساتھ اس قدر محبت ہے تو مبدئِ صفات یعنی اللہ تعالیٰ شانہ کے ساتھ محبت کیوں نہ ہوگی۔ محبت کا ادنیٰ درجہ محسن کی محبت ہے: اس پر بھی اگر تمہاری باطنی بصیرت اللہ تعالیٰ کے جلال و جمال کا ادراک نہ کر سکے اور عشق نہ پیدا ہو تو کم سے کم اتنا تو ضرور کرو کہ اس کے احسانات و انعامات کو شمار کرو کہ وہ کس قدر ہیں اور ظاہر ہے کہ تم ان کو ہرگز شمار نہ کرسکو گے تو کیا اس سے بھی گئے گزرے ہوئے ہو