تبلیغ دین مترجم اردو ( یونیکوڈ ) |
|
رضا برقضا کا بیان: (اللہ کے فیصلے پر راضی رہنا) اللہ تعالیٰ نے مسلمانوں کی شان میں فرمایا ہے کہ ''اللہ ان سے راضی ہے اور وہ اللہ سے راضی ہیں رسول مقبولa فرماتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ جب کسی بندہ کو محبوب بناتا ہے تو اس کو کسی مصیبت میں مبتلا کردیتا ہے پس اگر یہ صابر بنارہتا ہے تو اس کو منتخب کرتا ہے اور اگر اس کی قضا پر راضی ہوتا ہے تو اس کو برگزیدہ کرلیتا ہے۔ ایک مرتبہ رسول مقبولa نے چند صحابہe سے پوچھا کہ تم کون ہو؟ انہوں نے عرض کیا کہ یارسول اللہa ہم مومنین مسلمین ہیں آپa نے پوچھا کہ تمہارے ایمان کی علامت کیا ہے؟ انہوں نے عرض کیا کہ مصیبت پر صبر کرتے ہیں اور راحت پر شکر کرتے ہیں اور قضا پر راضی رہتے ہیں آپa نے فرمایا کہ واللہ تم سچے مومن ہو۔ حضرت دائودg پر وحی نازل ہوئی کہ اے دائود (g) تم ایک کام کا قصد و ارادہ کرتے ہو اور میں بھی ارادہ کرتا ہوں مگر ہوتا وہی ہے جو میں ارادہ کرتا ہوں پس اگر تم میرے ارادہ و مشیت (قصد) پر راضی رہے اور مطیع اور فرماں بردار بنے تب تو میں تمہارے گناہ کی تلافی بھی کروں گا اور تم سے خوش بھی رہوں گااوراگر میرے ارادہ پر راضی نہ ہوئے تو تم کو مشقت و تکلیف میں ڈالوں گا اور انجام کار ضرور ہو گا وہی جو میں چاہوں گا باقی مفت کی پریشانی تمہارے سر پر پڑے گی۔ فصل: ایک فرقہ رضا کا منکر ہے اور اس کا خیال جس کو وہ دلیل سمجھے ہوئے ہے۔ یہ ہے کہ جو چیز اپنی خواہش کے خلاف ہوگی اس پر خوش اور راضی ہونے کے کوئی معنی ہی نہیں ہیں البتہ ناگوار پر صبر ضرور ہوسکتا ہے مگر یہ خیال ناسمجھی اور قصور فہم (سمجھ کی کمی) کی علامت ہے یادرکھو کہ کس طرح وہ