تبلیغ دین مترجم اردو ( یونیکوڈ ) |
|
بہ تکلف ہاں یہ ضرور ہے کہ انشاء اللہ اس جبروقہر اور تکلف کے ساتھ خرچ کرنا یا لوگوں کے سامنے جھکنا اصل سخاوت اور تواضع کا وسیلہ بن جائے گا۔ کیونکہ بہ تکلف ایک کام کو کرتے کرتے اس کی عادت ہو جایا کرتی ہے اور جب عادت ہو جائے گی تو خصلت محمودہ سے دل ایسا متصف ہوجائے گا کہ وہ عمدہ خصلت طبعی بن جائے گی۔ حسنِ خُلق کے مراتب اور ثمرات: جس طرح حسن ظاہر میں کمی بیشی ہوا کرتی ہے کہ کوئی زیادہ خوب صورت ہوتا ہے اور کوئی کم۔ اسی طرح حسن باطنی میں بھی لوگ متفاوت ہوتے ہیں پس سب سے زیادہ خوب سیرت تو سرور عالم رسول مقبولa ہیں کہ آپa کی شان میں آیة کریمہ (اِنَّکَ لَعَلٰی خُلُقٍ عَظِیْمٍ) (اے نبی a آپ بڑے خلق پر پیدا کئے گئے ہو) نازل ہوئی ہے۔ آپa کے بعد جس مسلمان کو آپaکے اخلاق کے ساتھ جتنی مناسبت ہو گی اسی قدر اس کو حسین سیرت کہیں گے اور یہ ظاہر ہے کہ سیرت باطنی میں جس قدر بھی حسن حاصل ہو گا اسی قدر اس کو سعادت اخروی حاصل ہو گی کہ کامل درجہ کا شخص معشوق اور محبوب بن جاتا ہے اور پرلے درجے کا قبیح باطن شخص کمالِ بغض و نفرت کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے اور درمیانی حالت میں محبت اور نفرت کے ہزار ہادرجے نکلیں گے جن پر ان کی مقداروکیفیت کی مناسبت سے ثمرات اور نتائج متفرع (مرتب) ہوں گے پس خوب سیرتوں اور بدسیرتوں کے افراد کی جانچ اس پیمانہ سے بآسانی کی جاسکتی ہے۔ فصل۔ اخلاق کی تشخیص محب صادق سے کرو: انسان کو اپنے نفس کی حالت معلوم کرنے میں اکثر دھوکہ ہوجاتا ہے کہ بدخلق شخص بھی کبھی اپنے خلیق کو اور خوب سیرت سمجھنے لگتا ہے چنانچہ اکثر ایسا ہوتا ہے کہ انسان کو غصہ آجاتا ہے اور وہ سمجھتا ہے کہ مجھے اللہ واسطے غصہ آیا ہے جو خوب سیرتی کے لئے ہونا ہی چاہئے یا مثلا اپنی عبادتوں کو لوگوں پر ظاہر کرتا ہے اور نفس یہ دھوکہ دے کر مطمئن بنادیتا ہے کہ تم نے اس غرض سے عبادتوں کا اظہار کیا ہے تاکہ لوگ اس کام کی رغبت اور اس میں تمہارا اقتداء کریں یا