تبلیغ دین مترجم اردو ( یونیکوڈ ) |
|
اور کبھی خواہشات کو چھوڑ دے اور کبھی ان کے ہاتھوں عاجز آجائے مگر اپنے مغلوب ہونے پر حسرت و افسوس ضرور کرتا اور برابر اس کوشش میں لگارہے کہ کسی طرح نفس پر قابو حاصل ہوجائے تو بہتر ہے اس کو جہاد اکبر(بڑی جنگ) کہا گیا ہے اور اس میں اس کو دیکھنا چاہیے کہ کہاں تک فتح حاصل کرنا ہے اگر مغلوب رہا اور قوت عقل کو غلبہ نہ دے سکا تو بالکل جانور کے برابر ہے بلکہ اس سے بھی گیا گزرا ہے کیونکہ اس میں تو عقل ہی نہیں اور اس میں باوجودیکہ عقل ہے مگر چوپایہ کی طرح اپنی خواہش نفس کے پورا کرنے میں مصروف ہے اور اگر غالب آگیا تو کام بن گیا۔ فصل: انسان تمام عمر ہر حالت میں صبر کا محتاج ہے کیونکہ دنیا میں دو ہی حالتیں ہیں یااپنی مرضی کے موافق اور یا مخالف و ناگوار خوشحالی میں صبر کی ضرورت اور ا سکی وجہ: پس اگر مرضی و منشاء کے موافق حالت ہے مثلا تندرستی، تونگری، اولاد، عزت و جا ہ سب کچھ حاصل ہے تب تو صبر کی نہایت ضرورت ہے کیونکہ اگر نفس کی باگ دوڑ نہ تھامے گا تو یہ سرکش شرارت کریگا اور تنعم و تلذذ میں بے باکانہ قدم رکھے گا یعنی خواہشات کے پیچھے ہولے گااور ابتداء وانتہاء سب کچھ بھول جائے گا اسی لئے صحابہ کرامe فرماتے ہیں کہ ہم تنگی اور فقر کے فتنہ میں مبتلا ہوئے تو صابر نکلے مگر فراخی ووسعت کے فتنہ میں مبتلا ہوئے تو صبر نہ کرسکے۔ (یعنی نعمت کا پوراحق ادا نہ کرسکے) فراخی میں صبر کرنے کے یہی معنی ہیں کہ قلب کا میلان اس دنیا کے متاع کی جانب نہ ہو بلکہ یہ سمجھے کہ جو کچھ بھی مجھے اللہ کی سرکار سے عطا ہوا ہے وہ میرے پاس اللہ کی امانت ہے جو عنقریب مجھ سے واپس لے لیا جائے گا پس جب تک وہ میرے پاس ہے اس وقت مجھے شکر ادا کرنا چاہئے اور جب وہ چلی جائے تو رنجیدہ نہ ہونا چاہئے اور اگر خدانخواستہ غفلت اور اتباع ہوامیں مشغول ہوگیا تو غافل کہا جائے گا۔ دوسری صورت یہ ہے کہ اپنی خواہش کے مخالف حالت ہو اور اس کی چار قسمیں ہیں: