تبلیغ دین مترجم اردو ( یونیکوڈ ) |
|
دشوار ہو جائے اس کا مطلب یہ ہے کہ دوسرے درجہ میں جس طرح قلب کو ذکر کی عادت ڈالنے میں دقت پیش آئی ہوئی تھی اس تیسرے درجہ میں قلب سے ذکر اللہ کی عادت چھڑانا اس سے زیادہ دشوار ہو۔ فنا اور فناء الفنا کی ماہیت اور تمثیل سے اس کا سمجھنا: چوتھا پوست: جو مغز اور مقصود بالذات ہے وہ یہ ہے کہ قلب میں ذکر کا نام و نشان بھی باقی نہ رہے۔ بلکہ مذکور یعنی اللہ تعالیٰ کی ذات ہی ذات رہ جائے کہ نہ قلب کی طرف توجہ رہے نہ ذکر کی جانب التفات اور نہ اپنی خبر ہو نہ کسی دوسرے کی۔ غرض ذات باری میں استغراق ہو جائے اسی حالت کا نام فنا ہے اور اس حالت پر پہنچ کر بندہ کو نہ اپنی ظاہری حس و حرکت کا کوئی علم ہوتا ہے اور نہ باطنی عوارض کا یہاں تک کہ اپنے فنا ہوجانے کا علم بھی باقی نہیں رہتا کیونکہ فنا ہو جانا بھی تو اللہ کے علاوہ دوسری ہی چیز ہے اور غیر اللہ کا خیال میل کچیل اور کدورت ہے پس فنا کا علم بھی اس درجہ میں پہنچ کر کدورت اور بعد ہوا یہی وہ حالت ہے جس میں اپنے وجود کے فنا کے ساتھ خود فنا سے بھی فنائیت ہوتی ہے ایسی محویت سمجھ میں آنی مشکل ہے بلکہ بظاہر ناممکن اور دعویٰ بلا دلیل معلوم ہوگا لیکن اگر تم کو کسی حسین صورت پر عاشق ہونے یا کسی عاشق صادق کے دیکھنے کا اتفاق ہوا ہو گا تو اس حالت کو کبھی دشوار نہ سمجھو گے۔کیا حسن پرست فریفتہ انسان اپنی معشوقہ کے فکر اور خیال میں ایسے محو مستغرق اور بے خود نہیں ہو جاتے کہ بسااوقات کے زبان سے کوئی بات کرتے ہیں اور اس کو خود بھی نہیںسمجھتے۔ پائوں ڈالتے کہیں ہیں اور پڑتا کہیں ہے اس کے سامنے سے آدمی گزر جاتا ہے حالانکہ ان کی آنکھیں کھلی ہوئی ہیں مگر وہ ان کو نظر نہیں آتا۔ دوسرا شخص ان سے بات کرتا ہے مگر یہ سنتے ہی نہیں اگر ان سے پوچھا جائے کہ کیوں بھائی کیا دیکھااور کیا سنا تو وہ کچھ بھی جواب نہیں دے سکتے پس معلوم ہوا کہ ان کو ایسی محویت ہوگئی کہ اپنی محویت کابھی ان کو علم نہیں رہا کہ دیوانہ بن گئے اور ایسے دیوانہ بنے کہ اپنی دیوانگی کی بھی خبر نہیں رہی مجنون ہو گئے اور جنون کی بھی اطلاع نہیں یہ سب اسی معشوقہ مطلوبہ کے خیال میں مستغرق ہو جانے کا اثر ہے اس کو بھی