تبلیغ دین مترجم اردو ( یونیکوڈ ) |
|
خیال شیطانی دھوکہ ہے امتحان کرنے سے اس کی کھوٹ معلوم ہو جائے گی مثلا اگر سارا مال یک لخت چوری ہوجائے تو دیکھو ان کا کیا حال ہوتا ہے اگر اپنا مال چوری ہو جانے کا اسی قدر اثر ہو جتنا کسی اجنبی کا مال چوری ہوجانے کا ہوتا ہے تب سمجھو کہ بے شک ان کے قلب کو مال سے محبت نہیں ہے اور ان کے نزدیک مال کا رہنا اور چلا جانا دونوں برابر ہیں ورنہ قلب کی چوری پکڑی گئی۔ زُہد سے بھی زُہد ہونا اعلیٰ درجہ ہے: غرض زہد کا اعلیٰ درجہ یہ ہے کہ زہد سے1 بھی زہد حاصل ہوجائے یعنی دنیا کی جانب سے بے التفاتی کو بھی وقعت کی نظر سے نہ دیکھے بلکہ یوں سمجھے کہ دنیا کی کوئی چیز بھی ہو جس کا چھوڑنا ہمت اور بہادری سمجھی جائے یا مسرت کی نگاہ سے دیکھا جائے اس کی تو اہل بصیرت کے نزدیک اتنی بھی وقعت نہیں ہے جتنی کسی بڑے بادشاہ کے نزدیک ایک پیسے کی قدر ہوا کرتی ہے اس بے حیثیت دنیا کو چھوڑ کر یہ سمجھنا کہ ہم نے کچھ چھوڑ دیا حقیقت میں اس کے درجہ کا اس کی حیثیت سے بڑھانا ہے اس کی مثال تو ایسی سمجھو جیسے کوئی شخص شاہی دربار میں داخل ہونا چاہے اور اس کو دروازے پر بیٹھا کتا داخلہ سے روک رہا ہو پس یہ اس کے سامنے ایک روٹی کا ٹکڑا ڈال دے تاکہ اس کے کھانے میں لگ جائے اور یہ اپنے مطلوب کے دربار میں جاداخل ہواسی طرح شیطان اللہ تعالیٰ کے دروازے کا کتا ہے جو سالک کو مطلوب تک پہنچنے سے روک رہا ہو اور ساری دنیا روٹی کے ایک ٹکڑے سے بھی زیادہ بے وقعت ہے جس کو اس کے سامنے ڈال کر سالک نے اپنے مطلوب تک پہنچنے کا راستہ صاف کر لیا ہے پس تم ہی سوچو کہ شاہی دربار کی حاضری کا اعزاز حاصل کرنے کے لئے جو کتے کو روٹی کا ٹکڑاڈالا گیا ہے نہ اس کی ذہن میں وقعت ہوگی اور نہ اس کو قابل ذکر و خیال امر سمجھا جاوے گا بلکہ روٹی کے ٹکڑے اور دنیوی بادشاہ میں تو کچھ مناسبت بھی معلوم ہوتی ہے کہ دونوں ایک دن فنا ہونے والے ہیں پس فانی شے کے حصول کے لئے ایک فانی شے کا ہاتھ سے کھودینا جب وقعت کی نگاہ سے نہیں دیکھا جاتا تو دنیا اور آخرت میں تو کوئی مناسبت ہی نہیں ہے اس لئے کہ اگر دنیا لاکھوں بھی ہوں گی تو وہ بھی ایک دن فنا