تبلیغ دین مترجم اردو ( یونیکوڈ ) |
|
شکر کا بیان شکر ہی مقصود بالذات ہے، خوف ، توبہ، زہد اور صبر وسیلہ مقصود ہیں: اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ اگر تم لوگ شکر کرو گے تو ہم تم کو زیادہ دیں گے رسول مقبولa فرماتے ہیں کہ کھانے والا شکر گزار بندہ روزہ دار صابر کے برابر ہے تم نے سنا ہو گا کہ رسول مقبولa کے پائے مبارک عبادت کرتے کرتے ورم کرآتے تھے اور آپa تہجد میں گریہ و بکاء بہت فرماتے تھے ایک مرتبہ حضرت عائشہc نے عرض کیا یارسول اللہa آپa کے تو اگلے پچھلے سب گناہ معاف ہوگئے ہیں پس آپa اس قدر گریہ و بکاء کیوں فرماتے ہیں آپa نے جواب دیا کہ اے عائشہ(c) کیا میں اللہ کا شکرگزار بندہ نہ بنوں؟ واقعی شکر کا مرتبہ نہایت عالیٰ اور صبر و خوف و زہد اور تمام مذکورہ صفات سے بلند ہے۔ کیونکہ جن اوصاف کا ذکر ہو چکا ہے ان میں سے کوئی صفت بھی مقصود بالذات نہیں ہے بلکہ سب مقصود بالغیر ہیں چنانچہ! صبر تو اس لئے مقصود ہے کہ ہوائے نفس کا قلع قمع ہوجائے۔ خوف اس لئے مطلوب ہے کہ کوڑے کا کام دے کر مقام مقصود تک پہنچا دے۔ زہد سے مقصود ان تعلقات سے بھاگنا ہے جنہوں نے اللہ تعالیٰ کی جانب سے بے توجہ کررکھا ہے۔ شکر ایسی صفت ہے جو خود مقصود بالذات ہے اور فی نفسہ مطلوب ہے اور یہی وجہ ہے کہ شکر کا وجود جنت میں بھی ہوگا توبہ و خوف اور زہد و صبر کی وہاں حاجت نہیں ہے اور شکر وہاں کی