تبلیغ دین مترجم اردو ( یونیکوڈ ) |
|
جواب دیا کہ حضرت ایک تو لاٹھی ہے کہ اس سے تکیہ کا کام لے کر سہارا لگالیتا ہوں اور اسی سے موذی جانور سانپ بچھو وغیرہ کو ماردیتا ہوں اور ایک تھیلا ہے جس میں کھانارکھ لیتا ہوں اور ایک پیالی ہے جس میں کھانا رکھ کر کھالیتا ہوں اور ایک برتن ہے جس میں اتنا پانی آجاتا ہے جو پینے اور وضو کرنے کے لئے کافی ہو جاتا ہے اور اسی میں سر اور کپڑے دھولیتا ہوں۔ پس یہ چار عدد میرے پاس موجود ہیں اور ساری ضرورتیں الٹ پھیر کر اس میں پوری ہوجاتی ہیں حضرت عمر فاروقb یہ فرماکر سچ کہتے ہو خاموش ہورہے۔ تم نے سنا ہوگا کہ رسول مقبولa کا بستر مبارک جس پر استراحت فرماتے تھے ایک تو چرمی تکیہ تھا جس میں لیفہ گھاس بھری ہوئی تھی اور ایک کمبل تھا غرض زاہدوں کے یہ حالات ہیں جو نمونہ کے طور پر بیان کر دئیے گئے ہیں۔ تنعم پر افسوس کرو اور زاہدوں کی صحبت رکھو: اگر اس مرتبہ کمال کے حاصل کرنے سے خدانخواستہ محروم رہو تو کیا اس سے بھی گئے گزرے ہو کہ اس محرومیت پر افسوس ہی کرو تاکہ زہد کی قلب میں محبت اور اس کے حصول کی خواہش تو باقی رہے نیز اس کا ہمیشہ خیال رکھو کہ لذت پسند اور متنعم(ذی ثروت) امرأ کے قرب کی نسبت اللہ کے زاہد بندوں کے پاس اٹھنا بیٹھنا پسند کرو اور جہاں تک ہوسکے زاہدوں کے مثل بننے اور بلند درجہ حاصل کرنے کی کوشش میں لگے رہو۔ فصل۔ زہد کے کئی درجے ہیں: زہد کے درجے: پہلا درجہ تو یہ ہے کہ نفس اگرچہ دنیا کی طرف مائل ہومگر اس کو جبرا بے التفات بنایا جائے اور دنیا حاصل کرنے سے زبردستی روکا جائے اس حالت کو زہد کہنا تو ٹھیک نہیں معلوم ہوتا البتہ اگرتزہد(اظہار زہد) کہا جائے اور زہد کی ابتداء سمجھاجائے تو مناسب ہے۔ دوسرا درجہ: یہ ہے کہ نفس دنیا سے اتنا متنفر ہو کہ اس کی طرف مائل ہی نہ ہو اور سمجھ جائے کہ دنیا اور آخرت کی نعمتوں کا یک جا ہونا چونکہ ناممکن ہے اس لئے آخرت کی لذت کے