تبلیغ دین مترجم اردو ( یونیکوڈ ) |
|
اسی طرح کسی کے آگے ہاتھ نہ پھیلائو کیونکہ بھیک مانگنا بری بات ہے اور اگر سخت ضرورت کے وقت سوال کرنے کی نوبت آئے تو اس کا ضرور خیال رکھو کہ مجمع میں سوال نہ کرو کیونکہ اکثرایسی حالت میں دینے والا جو کچھ بھی تم کو دے گا وہ اپنے مجمع میں ذلت و رسوائی اور ہم چشموں میں سبکی کے خیال سے دے گا اور اس کو بخوشی خاطر دینا نہیں کہتے۔پس ایسا دیا ہوا مال استعمال کے قابل نہیں ہے کیونکہ کسی کے بدن پر مارکرلینا یا کسی کے دل پر شرم اور دبائو کا کوڑا مار کر لینا دونوں برابر ہیں۔ نیز اپنے دین کو ذریعہ کسب نہ بنائو مثلا صلحا، فقراء کی سی صورت اس نیت سے نہ بنائو کہ ہمیں بزرگ سمجھ کر لوگ دیں گے حالانکہ تم بالکل کورے ہو اور تمہارا دل گندگی سے آلودہ ہے یاد رکھو کہ دوسرے کادیا ہوا مال تمہیں اس وقت حلال ہے جب کہ تمہاری چھپی ہوئی حالت ایسی نہ ہو کہ اگر دینے والا اس سے آگاہ ہو جائے تو ہر گز نہ دے۔ اس سے معلوم ہوا کہ اگر تم نے صورت بزرگوں کی سی بنائی اور تمہارے دل میں خواہشات نفسانی کا ہجوم ہے اور ظاہر ہے کہ دینے والے نے جو کچھ تم کو دیا ہے وہ صرف تمہاری صورت دیکھ کر دیا ہے کہ اس کو تمہاری باطنی گندگی کی بالکل خبر نہیں ہے تو اگرچہ علمائے شریعت جو ظاہری انتظام کے متکفل(ذمہ دار) ہیں اس مال کو حلال بتلائیں گے، مگر صاحب بصیرت(دانا) ضرور حرام کہے گا اور اس کو استعمال میں لانے کی ہرگز اجازت نہ دے گا۔ قلب سے فتویٰ لینے کی ضرورت: دوسری بات: جس کا خیال رکھنا ضروری ہے یہ ہے کہ علماء کے فتویٰ پر اکتفاء نہ کیا کرو بلکہ اپنے دل سے بھی پوچھا کرو کہ اس معاملہ میں دل کیا کہتا ہے؟ جناب رسول اللہa فرماتے ہیںکہ''تم اپنے دلوں سے بھی فتوے لیاکرو اگرچہ مفتی فتوے دے چکیں'' بات یہ ہے کہ گناہ مسلمان کے دل میں ضرورچبھا کرتا ہے کیونکہ جو چیز ضرر پہنچانے والی ہوگی وہ دل میں کھٹکے بغیر نہ رہے گی پس جو شے درحقیقت حرام ہوگی یا جو کام فی الواقع گناہ ہو گا اس کو تمہارا دل بے کھٹکے ہرگز قبول نہ کرے گا، اور ہر چیز کی اصلیت اسی طرح پردل کے