تبلیغ دین مترجم اردو ( یونیکوڈ ) |
|
سوم: شکل و شباہت و لباس میں مثلا صوف اور موٹے جھوٹے کپڑے پہننا، پنڈلی تک پائنچہ چڑھانا،کپڑوں کا بوسیدہ اور میلا کچیلا رہناتاکہ لوگ سمجھیں کہ صوفی صاحب ہیں حالانکہ تصوف سے اتنے کورے ہیں کہ اس کی حقیقت و ماہیت بھی نہیں جانتے، یاچوغہ یاڈھیلی آستینوں کا جبہ پہننا تاکہ لوگ عالم سمجھیں یا عمامہ پر رومال باندھے رکھنا اور جرابیں پہنے رکھنا تاکہ لوگ سمجھیں کہ اس درجہ متقی ہیں کہ راستے کے غبار تک سے پرہیز کرتے ہیں کہ اللہ جانے کس کی ملکیت ہوگی۔ پھر ان میں بھی دو قسم کے لوگ ہوتے ہیں۔ دینداروں میں نمود ووقعت کی طلب: بعض تو وہ لوگ ہیں جو صوفیوں اور دینداروں کے دلوں میں قدرومنزلت کے طالب ہوتے ہیں اور ہمیشہ اسی بیت سے میلے کچیلے پرانے کپڑے پہنتے اور اس حالت میں رہتے ہیں کہ اگر کوئی نیاکپڑا جس کا پہننا شرعا مباح ہو اور سلف نے بھی ایسا لباس پہنا اور استعمال کیا ہو ان کو دیا جائے کہ اس کو پہن لیجئے تو ایسا ناگوار گزرتا ہے جیسے کسی نے ذبح کردیا اور وجہ اس کی یہی ہے کہ اس سے ان کا مطلب فوت ہواجاتا ہے کیونکہ لوگ صاف ستھرا کپڑا پہنے دیکھیں گے تو ان کی وہ قدر نہ کریں گے جو میلے کپڑوں میں کرتے تھے بلکہ یوں کہیں گے کہ اب صوفی صاحب کے زہد میں کمی آگئی اور تصوف کا رنگ بدل چلا۔ امراء میں نمود و عزت کی طلب: بعض لوگ امیروں اور تاجروں میں وقعت پیدا کرنے کے خواہش مند ہوتے اور سوچتے ہیں کہ اگر پرانے پھٹے کپڑے پہنے تب تو امراء کی نظروں میں وقعت نہ ہوگی بلکہ ان کو ہمارے پاس بیٹھنے سے بھی نفرت ہوگی اور اگر لباس فاخرہ پہنا تو لوگ زاہد اور صوفی نہ سمجھیں گے لہٰذا ایک نئی صورت اختیار کرتے ہیں کہ بیش قیمت باریک کپڑوں کو گیروایا آسمانی رنگ کا رنگوالیتے ہیں اگر ان کی قیمت دیکھئے تو شاہانہ لباس کے برابر ہے اور رنگ و روپ ملاحظہ کیجئے تو درویشانہ صوفیانہ ہے، اس طرح پراپنا مطلب حاصل کرتے ہیں اور ریاء کار بنتے ہیں چنانچہ اگر ان کو پھٹے کپڑے پہننے کو دئیے جائیں اور کہا جائے کہ ان کو پہن لیجئے تو سخت ناگوار گزرتا ہے کیونکہ