تبلیغ دین مترجم اردو ( یونیکوڈ ) |
|
دیکھو انبیائh، خلفائے راشدین اور اکثر اولیاء کی دنیا میں شہرت ہوئی ہے مگر ان میں سے کسی نے بھی اپنی شہرت کی آرزو یا خواہش نہیں کی بلکہ محض اللہ تعالیٰ کی اطاعت کی تھی اس نے جس حال میں بھی رکھا اس پر راضی ہوگئے اس لئے نہ تکبر پیدا ہواور نہ حب جاہ کیونکہ حب جاہ اس کا نام ہے کہ اپنی شہرت کی خود خواہش کرے اور ظاہر ہے کہ اس سے رعونت پیدا ہوجاتی ہے۔ اللہ تعالیٰ محفوظ رکھے۔ فصل۔ حب جاہ اور حب مال کا فرق؛ حب جاہ کے معنی یہ ہیں کہ انسان لوگوں کے قلوب پر قبضہ کرنا چاہے اوراس کی خواہش کرے کہ ان کے دل میرے مطیع بن جائیں میری تعریف کیا کریں۔ میری حاجت کے پورا کرنے میں لپکیں اور جان تک سے دریغ نہ کریں مال کے ساتھ بھی انسان کو اسی غرض سے محبت ہوتی ہے کہ وہ رفع حاجت کا ذریعہ بنے۔ اور جاہ و شہرت کی خواہش بھی اسی لئے ہوتی ہے کہ کوئی ضرورت نہ رہے پس مقصود کے اعتبار سے دونوں ایک ہی نفع کے سبب ہیں۔ مال کی بہ نسبت جاہ کی محبت زیادہ ہونے کا پہلا سبب: چونکہ حب جاہ سے مال بھی حاصل ہوسکتا ہے اور نہ کوئی اس کو چراسکتا ہے نہ لوٹ سکتا ہے اور مال کے ذریعہ سے بسااوقات جاہ حاصل نہیں ہوتااور مال میں چوری کا اور لوٹ کا خطرہ بھی رہتا ہے اس لئے حب جاہ کا درجہ حب مال سے بڑھا ہوا ہے چونکہ یہ عام قاعدہ ہے کہ جب کسی کی تعظیم کااعتقاد لوگوں کے دلوں میں پیدا ہوجاتا ہے تو لامحالہ لوگ اس کی تعریفیں کرتے اور دوسروں کو اس مضمون میں اپنا ہم خیال بنانا چاہتے ہیں اور جب ان کو اس کی دھن لگ جاتی ہے تو بسااوقات کامیاب بھی ہوجاتے ہیں پس اسی طرح یہ سلسلہ جاری رہتا ہے اور آخر کار حب جاہ میں بلاتکلف و بلا مشقت کامیابی ہوجاتی ہے برخلاف اس کے مال کے جمع کرنے میں بیسیوں تدبیریں اور حیلے کرنے پڑتے ہیں اور پھر بھی خاطر خواہ مال جمع ہونا مشکل ہوتا ہے اس وجہ سے انسان کو مال کی نسبت جاہ کی محبت و خواہش زیادہ ہوتی ہے اور یہی وجہ ہے کہ فقراء بھی حب جاہ میں مبتلا پائے جاتے ہیں۔