تبلیغ دین مترجم اردو ( یونیکوڈ ) |
|
مال کی حالت و حرمت کی شناخت: پہلی قسم: وہ آدمی جن کی صورت کسب اور دینداری اور بددینی کا حال کچھ بھی معلوم نہیں ہے ایسے لوگوں کا دیا ہوا مال حلال ہے اور اس سے پرہیز کرنا ضروری نہیں ہے البتہ احتیاط کے خیال سے نہ کھایا جائے تو تقویٰ میں داخل ہے۔ دوسری قسم: وہ صلحاء جن کی دینداری کھلی ہوئی اور کمائی کا مشروع طریقہ ظاہر ہے ان کے مال میں شبہ کرنا وسوسہ شیطانی ہے بلکہ اگر ان کو اس کے پرہیز کرنے سے رنج ہوتو ایسا تقویٰ بھی حرام اور معصیت ہے۔ تیسری قسم: وہ لوگ جن کا سارا مال یا نصف سے زیادہ مال ظلما یا سود یا شراب کی بیع و شرا سے حاصل ہوا ہے ان کا دیا ہوا مال یقینا حرام ہے اور اس سے پرہیز کرناضروری ہے۔ چوتھی قسم: وہ لوگ جن کا نصف سے کم مال حرام کے ذریعہ سے کمایا ہوا ہے اور تمہیں معلوم بھی ہے کہ زیادہ مقدار کسب حلال ہی کی ہے مثلا دو ذریعہ تو حلال کے ہیں ایک یہ کہ وہ کوئی مشروع تجارت کرتا ہے اور دوسرا یہ کہ ترکہ میں کچھ جائیدادپائے ہوئے ہے جس کی آمدنی اس کو ملتی ہے اور ایک ذریعہ حرام ہے مثلا کسی ظالم بادشاہ کا نوکر ہے اور تنخواہ لیتا ہے مگر اس کے ایک ذریعہ کی نسبت ان دو ذریعوں کی آمدنی زیادہ ہے تو چونکہ اس کے پاس زیادہ مال حلال ہے اس لئے کثرت کااعتبار کیاجائے گا اور اس کے دیئے ہوئے مال کو حلال ہی سمجھاجائے گا البتہ اس سے پرہیز کرنا تقویٰ میں شمار ہوگا۔ پانچویں قسم: وہ لوگ ہیں جن کے کسب کا ذریعہ اگرچہ معلوم نہیں ہے،مگر ظلم و تعدی کی علامتیں ان پر نمایاں ہیں مثلا جابر حکام کی سی شکل و لباس اور وضع اختیار کئے ہوئے ہیں توچونکہ یہ ظاہری حالت یوں بتارہی ہے کہ ان کا مال بھی ظلما ہی حاصل ہواہوگا لہٰذا اس سے احتیاط کرنی چاہئے اور اس کو تفتیش کئے بغیر حلال نہ سمجھو۔ چھٹی قسم: وہ لوگ ہیں جن پر علامت ظلم تو کوئی نمودار نہیں ہے البتہ فسق و فجور(گناہ گاری ڈھکی چھپی فسق اور کھلم کھلا فجور ہے)کے آثار نمایاں ہیں مثلا داڑھی منڈی