تبلیغ دین مترجم اردو ( یونیکوڈ ) |
|
اس کو کچھ دے دوں تو اس کا منہ بند ہو جائے گا اور باوجود اس علم کے اس کو کچھ نہ دے تو وہ شخص بخیل سمجھا جائے گا کیونکہ اس نے اپنی آبرو محفوظ رکھنے کی تدبیر نہ کی اور بدگو کو بدگوئی کا موقع دیا یہ ظاہر ہے کہ مال کی ذات تو مقصود اور محبوب نہیں ہے چنانچہ کوئی اس کو چباتا یا نگلتا نہیں ہے ہاں البتہ چونکہ اس سے ضرورتیں پوری اور منفعتیں حاصل ہوتی ہیں اس لئے مال مرغوب ہے لہٰذا جس جگہ اس کے خرچ کرنے میں فائدہ ہو وہاں خرچ نہ کرنا غلطی کی بات ہے پس جو شخص باوجود ضرورت کے مال خرچ نہ کرے تو سمجھ لو کہ اس کی ذات کے ساتھ محبت ہے اس نفع کے ساتھ جو کہ مال سے مقصود ہے اس کو مطلق بحث نہیں کبھی مال کی محبت یہاں تک بڑھ جاتی ہے کہ انسان کو اپنا فائدہ اورنقصان بھی نظرنہیں آتا۔ایسی حالت بہت خطرناک ہے جس کو جہل مرکب کہنا چاہئے۔ پس ایسی صورت میں عقل و شرع کے پابند بننے کی طرف زیادہ توجہ کرو اور جس جگہ پر خرچ کرنے کا یہ دونوں حکم کریں وہاں بے دریغ مال خرچ کرو یہ تو بخل کا تذکرہ تھا اب رہی سخاوت تو اس کی تو کوئی حد ہی مقرر نہیں ہے۔ بس اتنا سمجھ لو کہ بخل کی حد سے باہر نکل کر جتنا بھی خرچ کیا جائے وہ سب سخاوت میں داخل ہے۔ فصل۔ بخل کا علاج علمی بخل کا علاج علمی بھی ہے اور عملی بھی۔ علمی علاج تو یہ ہے کہ بخل کے نقصانات معلوم کرو کہ آخرت کی تباہی اور دنیا کی بدنامی دونوں اس سے پیدا ہوتی ہیں۔ خوب سمجھ لو کہ مال کسی بخیل کے ساتھ جانے والا نہیں ہے صرف قبر کے گڑھے تک کا دھندا ہے پس دنیا میں انسان کو جومال دیا گیا ہے تو صرف اس غرض سے دیا گیا ہے کہ وہ اس کو اپنی ضرورتوں میں خرچ کیا کرے سو اگر تم جانور بن کر اس کو اپنی نفسانی خواہشوں کے پوراہونے میں خرچ کرو گے تو بڑی ضروری نعمت یعنی آخرت کی لذتوں سے محروم ہوجائو گے اور اگر دنیا میں اولاد کے لئے چھوڑ کر مرو گے تو گویا اولاد کو تو آرام دے جائو گے مگر خود خالی ہاتھ چلے جائو گے اب تم ہی بتائو کہ اس سے زیادہ حماقت کیا ہوسکتی ہے؟ ذرا غور کرو کہ اگر تمہارے پسماندہ بچے صالح اور نیکوکار اٹھیں گے تو اللہ ان کی