تبلیغ دین مترجم اردو ( یونیکوڈ ) |
|
سے حاصل ہوتا ہے اس کی مثال ایسے سمجھو جیسے کوئی خدمت گار اپنے بادشاہ کی خدمت میں کوئی خوبصورت کنیز (زر خرید باندی یا لونڈی) ہدیةً پیش کرے اور اس وقت اس کو بادشاہ سے تقرب حاصل ہو۔پس اگر تمہاری نماز میں خلوص نہیں ہے تو گویا مردہ اور بے جان کنیز بادشاہ کی نذر کررہے ہو اور ظاہر ہے کہ یہ ایک ایسی گستاخی و بے باکی ہے کہ ایسا گستاخ شخص اگر قتل کر دیا جائے تو عجب نہیں۔ اگر نماز میں رکوع وسجدہ نہیں ہے تو گویا لنگڑی لولی اور اپاہج کنیز نذر کرتے ہو اور اگر ذکر و تسبیح اس میں نہیں ہے تو گویا کنیز کے آنکھ کان نہیں ہیں اور اگر سب کچھ موجود ہے مگر ذکر و تسبیح کے معنی نہیں سمجھے اور نہ دل متوجہ ہوا تو ایسا ہے جیسے کنیز کے اعضاء تو سب موجود ہیں، لیکن ان میں حس و حرکت بالکل نہیں یعنی حلقہ چشم موجود ہے مگر بینائی نہیں ہے اور کان موجود ہیں مگر بہرے ہیں کہ سنائی نہیں دیتا ہاتھ پائوں ہیں مگر شل اور بے حس ہیں اب تم خود سمجھ سکتے ہو کہ اندھی بہری کنیز شاہی نذرانہ میں قبول ہوسکتی ہے یانہیں؟ شاید تمہیں یہ شبہ ہو کہ جب نماز کے فرض اور واجب ادا کر دئیے جاتے ہیں تو علمائے شریعت اس نماز کے صحیح ہو جانے کا فتویٰ دے دیتے ہیں خواہ معنی سمجھے ہوں یا نہ سمجھے ہوں اور جب نماز صحیح ہو گئی تو جو مقصود تھا وہ حاصل ہو گیا اس سے معلوم ہوا کہ معنی کا سمجھنا نماز میں ضروری نہیں۔ لہٰذا سمجھ لو کہ علماء کی مثال طبیب کی سی ہے پس اگر کوئی لونڈی اپاہج اور کیسی ہی عیب دار کیوں نہ ہو اگر اس میں روح موجود ہے تو طبیب اس کو دیکھ کر ضرور یہی کہے گا کہ یہ زندہ ہے مردہ نہیں ہے۔ بلا حضور قلب والی نماز کی صحت پر علماء کا فتویٰ اور شبہ کا جواب: اسی طرح نماز کی روح اور اعضائے رئیسہ کے موجود ہونے سے علماء فتویٰ دے دیں گے کہ نماز صحیح ہے اور فاسد نہیں ہے ایسی صورت میں طبیب نے اور عالم نے اپنے منصب کے موافق جو کچھ کہا وہ صحیح کہا ہے مگر نماز تو شاہی نذرانہ اور سلطانی تقرب حاصل ہونے کی