تبلیغ دین مترجم اردو ( یونیکوڈ ) |
|
جو قلب سے اٹھتے ہیں اور بدن کی تمام رگوں میں پھیل جاتے ہیں پس انہوں نے اسی کو انسانی روح سمجھ لیا حالانکہ یہ روح حیوانات میں بھی موجود ہے پھر انسان اور حیوان میں فرق ہی کیا ہوا؟ خوب سمجھ لو کہ روح انسانی کی نسبت اللہ تعالیٰ کی طرف ہے چنانچہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے کہ ''اے محمد(a) کہہ دو کہ روح امر ربی ہے(یعنی میرے رب کا حکم ہے) پس یہی وہ روح ہے جس کا ذکر ہم کررہے ہیں اور روح الٰہی کی حقیقت کو چونکہ یہ کوتاہ نظر طبیب اور منجم (علم نجوم جاننے والا) نہیں سمجھ سکتے لہٰذا ان کو دھوکہ ہوا اور آخرت کے منکر ہو کر دہریے بن گئے کہ جب بدن سے نکل گئی اور بدن کا حس و حرکت جاتا رہا تو وہ مٹی ہو کر مٹی میں مل گیا اور رل رلاگیا کہ نہ اس کو اب راحت کا شعور ہو سکتا ہے نہ تکلیف کا۔ ان کم سمجھ لوگوں کی سمجھ پر افسوس ہے کہ اول تو ایک جم غفیر کے مقابلہ پر ان معدودے چند لوگوں کا قول ہی قابل التفات نہیں ہے اور اگر کچھ ہو بھی تو میں پوچھتا ہوں کہ ان کے قول کو تم بالکل یقینی سمجھتے ہو یا تھوڑا بہت اس میں جھوٹ کا بھی یہی احتمال ہے پس اگر جھوٹ کااحتمال ہے تو اب تم ہی بتائو کہ احتیاط کس بات کو چاہتی ہے؟ احتیاط اور عقل بھی فکرِ آخرت کو مقتضی ہے: ظاہر ہے کہ احتیاط کا متقضی یہی ہے کہ آخرت کے لئے سامان جمع کرو اور اس کی فکر کرو کیونکہ اگر مثلا تم کو بھوک ہو اور کھانا بھی سامنے رکھا ہوا ہے مگر کوئی شخص وثوق کے ساتھ بیان کرے کہ اس کھانے میں زہر ملا ہوا ہے اور دوسرا شخص کہے کہ نہیں اس میں زہر نہیں ہے تو ظاہر ہے کہ احتیاط کی بناء پر تم اس کھانے سے ضرور پرہیز کرو گے اور یہ سمجھو گے کہ اگرچہ اس میں زہر ہونے کا یقین نہیں ہے مگر پھر بھی ا سکا شبہ اور احتمال چونکہ ضرور ہے لہٰذا ایک وقت بھوکا رہنا اس مشکوک کھانا کھانے سے بہتر ہے کیونکہ اس کی ایک شق میں مر جانے کا احتمال ہے اور دوسری صورت میں موت سے تو حفاظت ہے۔ہاں اگر ہے تو تھوڑی سی بھوک ہی کی تکلیف ہے جس کو آسانی سے برداشت کرسکتے ہیں کہ ذراسی لذت اگر حاصل نہ ہوئی نہ سہی زندگی تو باقی رہے گی اگر زندگی ہے تو سب کچھ ہے۔