تبلیغ دین مترجم اردو ( یونیکوڈ ) |
|
چھپ جائے اور سردی گرمی رفع ہو سکے اور ادنیٰ درجہ کا زہد یعنی اعلیٰ درجہ کا لباس یہ ہے کہ کسی کھردرے کپڑے کا کرتہ، پاجامہ اور ایک رومال رکھے پس اگر کرتے بھی پاس ہوں گے تو زہد ہاتھ سے جاتا رہے گا زہد میں کم سے کم تو یہ ضرور ہونا چاہئے کہ اگر پہنے ہوئے کپڑوں کے دھونے کی ضرورت پیش آجائے تو دوسرا جوڑا پاس نہ نکلے بلکہ رومال باندھ کر دھولے اور پھر ان کو پہن لے۔ حضرت ابوہریرہb 1 فرماتے ہیں کہ بی بی عائشہc نے صوف کی ایک چادر اور ایک موٹا کرتہ نکال کر مجھ کو دکھایا اور فرمایا کہ ان دو کپڑوں میں سرور عالمa کا وصال ہواایک مرتبہ آنحضرت aنے نعلین کاایک نیا جوڑا پہنا اور پسند آیا تو فورا سجدہ میں گر پڑے اور فرمایا کہ مجھے یہ نعلین اچھی معلوم ہوئیں اور اندیشہ ہوا کہ اللہ تعالیٰ غصے نہ ہو جائے اس لئے میں تواضعا ً (عاجزی اور انکساری سے) سربسجود ہوگیا یہ فرماکر آپa باہر تشریف لائے اور جو مسکین سب سے پہلے نظر پڑا اس کو مرحمت فرمادیا حضرت عمر فاروقb کی قمیص میں بارہ پیوند گنے گئے تھے جس میں بعض چمڑے کے تھے حضرت علی کرم اللہ وجہہ فرماتے ہیں کہ ''مقتداء پر ضروری ہے کہ ادنیٰ حیثیت کے لوگوں کا سا لباس پہنے تاکہ امراء اور اہل مال اس کا اقتداء کریں اور فقراء و نادار اپنے کو بہ نظر حقارت نہ دیکھیں۔ مکان کے متعلق زہد کے مراتب: مسکن میں ادنیٰ درجہ کامسکن جو زہد کا اعلیٰ درجہ ہے یہ ہے کہ مسافر خانہ یا مسجد کے حجرہ میں زندگی گزارے اور اعلیٰ درجہ کا مسکن یہ ہے کہ سکونت کے لئے کوئی خاص جگہ تجویز کرے یعنی بقدر ضرورت ایک حجرہ خواہ خرید لے یا کرایہ پر لے لے بشرطیکہ حاجت سے زیادہ اس میں وسعت نہ ہو اور نہ اس کی اونچی دیواریں ہوں نہ قلعی' چونا ہو کیوںکہ کہگل(پلستر کرنے کی بھس ملی ہوئی مٹی) یااسترکاری کے مکانات میں رہائش تو زہد سے خارج ہے۔ حضرت عبداللہ بن عمر (b) فرماتے ہیں کہ ہم مکان میں چونا استرکاری کررہے تھے کہ رسول مقبولa تشریف لائے اور فرمایا کہ میاں وقت تو اس سے پہلے برابر ہو جانے والا ہے مطلب یہ تھا کہ انسان کو ناپائدار زندگی گزارنے کے لئے استحکام و پائداری کی کیا ضرورت ہے موت آجائے گی اور یہیں دھرارہ جائے گا۔