تبلیغ دین مترجم اردو ( یونیکوڈ ) |
|
معاف کر دے اور جب وہ بیچاری مصیبت سے گھبرا کر زبان سے معاف کرنے کا لفظ نکال دیتی ہے تو مطمئن ہو جاتے ہیں اور اس کو حلال سمجھتے ہیں بھلا ایسا مال شوہر کو کیوں کر حلال ہوسکتا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے ''فَاِنْ طِبْنَ لَکُمْ'' میں خود فرمایا ہے کہ ہاں وہ مہر جو عورتیں برضائے نفس معاف کر دے اور جب وہ بے چاری مصیبت سے گھبرا کر زبان سے معاف کر دیںتو تمہارے لئے حلال ہے اب تم ہی بتائو کہ جس مہر کی معافی برے برتائو اور ایذارسانی سے ہوئی ہو کیا وہ بخوشی خاطر سمجھی جائے گی۔ رضائے نفس و رضائے قلب کا لطیف فرق: یادرکھو کہ رضائے قلب دوسری شے ہے اور رضائے نفس دوسری چیز ہے مثلا پچھنے لگوانے، تلخ دوا پینے،فصد کھلوانے،پھوڑے پھنسی میں شگاف لگوانا یہ سب تکلیفیں ایسی ہیں کہ ان کو قلب تو پسند کرتا ہے مگر نفس پسند نہیں کرتا۔ اس لئے کہ نفس تو اسی بات کو پسند کرتا ہے جس میں اس وقت لذت حاصل ہو البتہ قلب اس چیز کو پسند کرتا ہے جس میں اس وقت اگرچہ تکلیف ہو مگر آئندہ نفع کی امید ہو کیونکہ نفس کا یہ کام نہیں ہے کہ بعد میں آنے والی راحت کے خیال سے اس وقت تکلیف کو گوارا کرے پس اگر بیوی نے تکلیف سے تنگ آکر اور خاوند کی ایذائوں سے گھبرا کر اپنی آئندہ مصلحت اور باقی ماندہ عمر کی آسائش کے خیال سے دوائے تلخ پی لی یعنی دین مہر کی معافی گوارابھی کر لی تو اس کا نام رضائے قلب ہوا نہ کہ رضائے نفس اور دین مہر کے حلال ہونے میں اعتبار رضائے نفس کا ہے جیسا کہ اوپر کی آیت سے معلوم ہوا نہ کہ رضائے قلب کا پس اگر اس رضا کے حیلہ سے حکومت و سلطنت دنیوی میں کوئی شخص تقاضا کرنے والا نہیں رہا تو کیا اللہ کے سامنے بھی اس کی بدولت سرخرو ہو جائو گے؟ بتلائو! احکم الحاکمین(سب حاکموں سے بڑا حاکم)کو کیا جواب دو گے جب کہ رضائے قلب اور رضائے نفس سے بحث پیش ہو اور پوچھا جائے کہ ہماری اجازت کے خلاف حیلہ جوئی سے ایک بے کس اور ضعیفہ کا حق کیوں ہضم کیا؟ مجمع میں سوال کرنے کی قباحت اور ظاہری دینداری سے دنیا کمانے کی برائی: