تبلیغ دین مترجم اردو ( یونیکوڈ ) |
|
لذتوں کا خوگر ہوگیا اور مال کو چونکہ پائداری نہیں ہے اس لئے اپنی عادتوں کے نباہنے کو مخلوق کا محتاج بنارہے گا اور کیا عجب ہے کہ ظالموں اور فاسقوں کے سامنے ہاتھ پھیلانا یا اس کی چاپلوسی کرنی پڑے تاکہ جن لذتوں کا عادی ہو گیا ہے وہ مرتے دم تک حاصل ہوتی رہیں اور جب یہ ہوا تو اب نفاق، جھوٹ،ریاء عداوت، بغض اور حسد سب ہی ظاہر ہوں گے اس لئے جناب رسول مقبولa فرماتے ہیں کہ دنیا کی محبت تمام گناہوں کی جڑ ہے اور جب ضرورت سے زیادہ پیسہ میسر ہی نہ ہو تو مباح چیزوں کا مزہ بھی منہ کو نہ لگے گا۔ سوم: وجہ یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ کے ذکر سے غفلت ہو جائے گی کیونکہ کاشتکاروں محرروں اور ملازموں کی نگرانی اور شریکوں سے حساب کتاب کرنے اور ترقی کے اسباب فراہم کرنے کی تدبیروں میں ایسی مشغولیت ہو گی کہ اصل سعادت یعنی ذکر الٰہی کا وقت ہی نہ مل سکے گا اول روپیہ کی تحصیل اور وصولیابی پھر اس کی حفاظت و نگہبانی اور پھر اس کانکالنا اور کسی کام میں لگانا یہ سب دھندے قلب کو سیاہ کرنے والے ہیں جس سے نور بصیرت جاتا رہتا ہے اور جب ضرورت سے زیادہ مال ہی نہ ہوگا تو یہ تفکرات و مخمصات(جھگڑے) بھی پیش نہ آئے گے۔ فصل۔ ضرورت کی تحدید اور کفایت کی حقیقت: اب معلوم کرنا چاہیے کہ ضرورت کس چیز کا نام ہے بقدر کفایت کس قدر مال کو کہتے ہیں؟ کیونکہ یوں تو ہر شخص کتنا ہی مال دار کیوں نہ ہوجائے یہاں تک کہ اگر ہفت اقلیم کی سلطنت بھی مل جائے تب بھی یہ سمجھتا ہے کہ میری ضرورتوں کو کافی نہیں ہے اس لئے جاننا چاہئے کہ فرضی ضرورتوں کااعتبار نہیں ہے اور واقعی ضرورت انسان کو صرف پیٹ بھرنے بدن ڈھکنے کی ہے پس اگر زینت وتجمل کا خیال نہ ہوتو سال بھر کے جاڑے گرمی کے لیے دودینار کافی ہیں جن میں موٹے کپڑے جو گرمی و سردی رفع کر سکیں بآسانی تیار ہوسکتے ہیں اور کھانے میں شکم سیری اور چٹوراپن اگر چھوڑ دیا جائے تو ایک مدروزانہ کے حساب سے سال بھر میں پانچ سو مد اناج اور کبھی کبھی معمولی دال ترکاری کے لئے ارزانی کے موسم میں تخمیناً تین دینار کافی ہیں اب حساب لگائو کہ کتنے نفر کا نفقہ تمہارے ذمہ ہے پس محنت مزدوری سے اسی مقدار