تبلیغ دین مترجم اردو ( یونیکوڈ ) |
|
حضرت نوحg نے رہائش کے لئے پھونس کا ایک جھونپڑا بنارکھا تھا اسی میں ایام گزاری فرماتے تھے لوگوں نے عرض کیا کہ یانبی اللہ ایک گھر بنالیجئے تاکہ آرام ملے آپg نے فرمایا میاں مرنے والے کے لئے تو یہ پھونس (لمبی و پرانی گھاس) کا گھر بھی بہت ہے۔ ! بخاری و مسلم میں صحابی کا نام ابوبردہ اصل میں بھی ہے احیاء العلوم میں بھی درج ہے اور حدیثوں میں بھی ہے مترجم نے سہواً ابوہریرہ لکھ دیا ہے۔ حدیث میں آیا ہے کہ ضرورت سے زیادہ جو شخص مکان بنائے گا قیامت کے دن اس کو تکلیف دی جائے گی کہ اس مکان کو سر پر اٹھائے پس اب تم خوب سمجھ لو کہ ضرورت کس چیز کا نام ہے اور کس مقدار و حیثیت کے مکان سے رفع ہوسکتی ہے ظاہر ہے کہ جس حد تک گرمی و سردی رفع ہو تو وہ ضرورت میں داخل ہے اور اس سے زیادہ سجاوٹ یا وسعت تو عبث و بے کار اور آخرت کے لئے مخدوش و خطرناک ہی ہے۔ اثاث البیت کے متعلق زہد کے مراتب: اثاث البیت (گھر کا سامان) میں کئی درجے ہیں۔ ادنیٰ درجہ کا سامان جس کو زہد کا اعلیٰ درجہ کہنا چاہئے وہ ہے جو حضرت عیسیٰg کا حال تھا کہ ایک کنگھا اور ایک آب خورہ (پانی پینے کا چھوٹا سا مٹی کا برتن) پاس تھایہی اثاث البیت تھا اور یہی سفر و حضر کا سامان۔ ایک بار چلے جارہے تھے کہ ایک شخص نظر پڑا جو انگلیوں سے کنگھے کا کام کررہاتھا اور بال درست کررہاتھا یہ دیکھ کر حضرت روح اللہ نے کنگھا پھینک دیا اور فرمایا کہ یہ تو ضرورت سے زائد چیز نکلی۔ اب آب خورہ رہ گیا اس کو لے کر چلے تو ایک شخص کو دیکھا کہ ہاتھ کے چلو سے پانی پی رہا ہے پس آب خورہ بھی پھینک دیا اور فرمایا اللہ کے عطا کئے ہوئے بدن ہی کے عضو سے جو کام نکل آئے اس کے لئے دوسرا انتظام کرنا امر فضول ہے اوسط درجہ یہ ہے کہ معمولی اور خسیس برتن رکھے اور وہ بھی ہر قسم کی ضرورت کے لئے ایک عدد سے زیادہ نہ ہو اور اس میں بھی یہ لحاظ رکھے کہ جہاں تک ہو سکے کئی ضرورتیں ایک ہی برتن سے رفع ہو جائیں چنانچہ حضرت عمر فاروقb نے شہر حمص کے حاکم حضرت عمر بن سعدb سے دریافت کیا کہ کیوں صاحب تمہارے گھر میں دنیا کی ضرورتوں کے لئے کیا کیا اسباب ہیں؟ انہوں نے