تبلیغ دین مترجم اردو ( یونیکوڈ ) |
|
بڑھانا اور چبانا وغیرہ تو یہ توکل کے خلاف نہیں ہے۔ سال بھر سے زیادہ معاش کا انتظام اہل وعیال کا بھی خلاف توکل ہے: دوسری صورت یعنی آئندہ کے نفع کی سعی اور کوشش کرنا ہے کہ جس کو تدبیر کہتے ہیں اور منجملہ اسباب و تدبیر کے اناج بھر لینا یاآئندہ کے لئے ذخیرہ کررکھنا بھی ہے لیکن اگر متوکل کو مال عطا ہواور وہ سال بھر یا زیادہ کے لئے ذخیرہ جمع کرے تو توکل جاتا رہے گا اور اگر ایک دن کی خوراک رکھ کر باقی سب بانٹ دے تو توکل میں کامل سمجھا جائے گااور اگر چالیس دن کا انتظام کرے تو اس میں اختلاف اور بعض دیگر صلحاء نے اس کو خلاف توکل نہیں سمجھا۔ البتہ اگر یہ شخص عیالدار ہو تو جن متعلقین کا نان و نفقہ اس کے ذمہ ضروری ہے ان کے لئے سال بھر کا ذخیرہ جمع کرلینا خلاف توکل نہیں ہے ایسا تو رسول مقبولa نے بھی کیا ہے کہ ازواج مطہرات کو سال بھر کا نفقہ مرحمت فرمادیا ہے ہاں اپنے نفس کے لئے ہمیشہ یہ حالت رکھی کہ اگر صبح کو مل گیا تو شام کے لئے جمع کر کے نہ رکھا اور شام کو مل تو صبح کے لئے کچھ نہ رکھا اور سال بھر سے زیادہ کا انتظام کرنا تو بی بی بچوں کے لئے بھی توکل کے خلاف ہے۔ کیونکہ اول تو دوسرے وقت کا انتظام طول امل ہے کہ زندگی کا بھروسہ گھنٹہ بھر کا بھی نہیں ہے پھر دوسری بھوک کے لئے جمع کرنا کیسا؟ اور یہی وجہ ہے کہ جتنا کسی کو اس طول امل سے بعد ہو گا اسی قدر اس کا درجہ بڑھا ہوا ہوگا مگر چونکہ اللہ تعالیٰ کی عادت جاریہ یوں قرار پائی ہے کہ ہر سال اپنی مخلوق کے لئے نیارزق اور نیادانہ مرحمت فرماتا ہے لہٰذا ایک عطا سے لے کر دوسری عطا کے وقت تک کے لئے ذخیرہ فراہم رکھنے کی بضرورت عیال داری گنجائش نکل آئی کہ ضعیف لوگوں کا ساتھ ہے کہیں پریشانی لاحق نہ ہو باقی سال بھر سے زیادہ کے لئے جمع کرنا تو نہایت درجہ ضعف ایمان کی علامت ہے۔ البتہ اثاث البیت(گھر کا سامان) یعنی برتن آب خورہ لوٹا وغیرہ ہر سال نیاپیدا نہیں ہوتا اور اس کی ضرورت ہر وقت رہتی ہے لہٰذا اس کے سال بھر سے زیادہ کے لئے ذخیرہ جمع کر لینے میں کچھ حرج نہیں ہے مگر کپڑے کا آئندہ سال کے لئے رکھ چھوڑنا بے شک توکل کے خلاف ہے کیونکہ اسکی ہر وقت ضرورت پیش نہیں چنانچہ