تبلیغ دین مترجم اردو ( یونیکوڈ ) |
|
اور خلاف طبع مصیبتوں پر راضی ہونے سے کیوں تعجب ہوتا ہے ایک پارسا عورت کو ایک مرتبہ ٹھوکر لگی اور پائوں کا ناخن کٹ کر گر پڑا اس تکلیف سے بجائے ہائے واویلا مچانے کے یہ نیک بی بی مسرور ہوئی اور ہنسی لوگوں نے دریافت کیا کہ کیا تم کوتکلیف نہیں ہوئی عورت نے جواب دیا کہ چوٹ لگنے پر جو اجر آخرت میں ملے گا اس کی حلاوت نے تکلیف کی تلخی کو چاٹ لیا۔ خلاصہ یہ ہے کہ جوشخص سچے دل سے اس کا یقین کئے ہوئے ہو کہ دنیا کی ہر تکلیف پر اللہ تعالیٰ کی طرف سے اجر مرحمت ہوگا اور ہر مصیبت و صدمہ پر اس قدر ثواب عطا ہوگا جس کے مقابلہ میں اسی عارضی تکلیف کی کچھ حقیقت نہیں ہے تو وہ تکلیفوں پر ضرور مسرور اور شاداں (دونوں کے معنی خوش خوش) ہوگا۔ قضاوقدر کی حکمتیںاور اسرار سوچنے سے تکلیف کا اثر نہیں ہوتا: تیسری وجہ قضا پر راضی ہونے کی یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ کے معاملات میں عجیب عجیب رموز و اسرار مخفی ہیں اور ہر واقعہ عجیبہ و حادثة جدیدہ میں ایک کیا بیسیویں لطائف مستور ہیں جن پر راضی ہونا صاحبان بصیرت ہی کا منصب ہے پس ان مصلحتوں اور لطیفوں پر نظر کرنے سے تکلیف تکلیف نہیں معلوم ہوتی بلکہ اس عالم فانی میں جو کچھ بھی ہو رہا ہے اور جس کو جاہل واحمق شخص تشویش واضطراب سمجھے ہوئے ہے اور تعجب کرتا ہے اس کو صاحبان بصیرت سمجھ جاتے ہیں کہ یہ تعجب ایسا ہی ہے جیسا حضرت موسیٰg کو حضرت خضرg کے ساتھ رہ کر ان واقعات کا تعجب ہواتھا جس کا مفصل قصہ سورہ کہف میں مذکور ہے کہ دونوں ایک کشتی میں بیٹھے تو حضرت خضرg نے کشتی کا ایک تختہ اکھاڑ دیا حضرت موسیٰg تعجب کیساتھ اعتراض کرنے لگے کہ یہ زیادتی کیوں کی؟ پھر آگے چلے تو حضرت خضرg نے ایک نابالغ لڑکے کو مار ڈالا اس پر بھی حضرت موسیٰg نے تعجب کیساتھ اعتراض کیا کہ معصوم بچے کا خون کرنا کب جائز ہے؟ پھر آگے چلے اور ایک بستی میں پہنچے کہ وہاں کے رہنے والوں نے ان کے کھانے تک کی خبر نہ لی صبح ہونے پر دونوں اس قصبہ میں نکلے ایک دیوار پر نظر پڑی جو جھکی ہوئی تھی حضرت خضرg نے اس کو سیدھا کر دیا حضرت موسیٰg کو پھر تعجب ہوا کہ ایسی بے