تبلیغ دین مترجم اردو ( یونیکوڈ ) |
|
مروت قوم کے ساتھ جس نے مسافروں کے خوردونوش کی بھی خبر نہ لی مفت احسان نہ کرنا چاہئے تھا غرض جب تین مرتبہ اعتراض ہوچکا توحسب قرارداد حضرت خضرg سے مفارقت ہوگئی۔ حضرت خضر gکے افعال میں بظاہر نقصان و تکلیف تھی مگر حقیقت میں مخلوق کی بہبودی کا سبب تھے: یہ ظاہر ہے کہ موسیٰg کا ان واقعات پر تعجب کرنا محض اس وجہ سے تھا کہ ان اسرار و رموز سے واقف نہ تھے جو ان واقعات میں مخفی تھے چنانچہ جب خضرg نے موسیٰg کو ان سے مطلع کر دیا کہ کشتی غریب ملاحوں کی تھی اور بادشاہ وقت ظلما ًصحیح و سالم کشتیوں کو ضبط کررہا تھا لہٰذا میں نے اس کشتی کو عیب دار کردیا تاکہ مسکینوں کی صورت معاش ضبط نہ ہوجائے اور وہ نابالغ بچہ جس کو میں نے قتل کیا فطرة بددین پیدا ہواتھااور غالب اندیشہ تھا کہ بالغ ہو کر اپنے مسلمان ماں باپ کو گمراہ کرے گا کہ وہ شفقت مادری و پدری کی وجہ سے اس کے خلاف نہ کرسکیں گے لہٰذا اس کا کام تمام کردیا تاکہ اس کے بدلے میں صابر ماں، باپ کودوسری اولاد ملے جو صالح و سعید ہواور ذریعہ آخرت بنے اور دیوار دو یتیم بچوں کی تھی جس کا نیک بخت باپ اس دیوار کے نیچے خزانہ دبا کر چھوڑ گیا اور اس کو اللہ کے حوالے کرکے مراتھا لہٰذا اس کو میں نے سیدھا کر دیا تاکہ بالغ ہو کر اپنا مال قبضہ میں لائیں اور دیوار گر جانے سے خزانہ ظاہر ہو کر حق داروں کے علاوہ دوسروں کے ہاتھ نہ لگنے پائے پس اس وقت موسیٰg کا تعجب رفع ہوگیا۔ ناگوار واقعات میں مصلحت خداوندی مضمر ہوتی ہے: ایک بزرگ کا قصہ ہے کہ وہ ایک جنگل میں رہتے تھے اور انہوں نے ایک گدھا پال رکھا تھا جس پر اسباب لادتے تھے اور ایک کتا رکھ چھوڑا تھا جو مکان کی حفاظت کیا کرتاتھا اور ایک مرغ پال رکھاتھا جو اذان دے کر صبح ہی سب کو جگادیتاتھا اللہ کی شان، ایک دن لومڑی آئی اور مرغ کو پکڑ کے لے گئی ان کی بیوی رونے لگی کہ ہائے مرغ جاتا رہا شیخ نے فرمایا کہ رومت اسی میں بہتری ہوگی اس کے بعد بھیڑیا آیا اور گدھا کو مار گیا اس وقت بیوی پھر رنجیدہ ہوئی تو شیخ نے فرمایا کہ اسی میں خیریت تھی رونے کی کوئی بات نہیں اس کے بعد دفعتاً کتا مر