تبلیغ دین مترجم اردو ( یونیکوڈ ) |
|
گناہگاروں سے میل رکھنا اور معصیت کے درجہ میں بیٹھنا: اسی طرح ریشمی لباس یا سونے کی انگوٹھی پہننے والے جس قدر گناہ گار ہیں اسی قدر ان کے وہ یار دوست یعنی ان کے پاس بیٹھنے والے مسلمان بھی گناہ گار ہیں جو ان کو ریشمی لباس اور طلائی انگشتری پہنے دیکھتے ہیں اور منع نہیں کرتے۔ اسی طرح ایسے مکانوں میں بیٹھنا جس کی دیواروں پر تصویریں ہوں یا ایسی مجلس میں شریک ہوناجہاں کوئی بدعت ہورہی ہو یا کسی مباحثہ یا مناظرہ کے ایسے جلسے میں جانا جہاں سب وشتم اور لغو مشغلہ ہو سب گناہ ہے پس خوب سمجھ لو کہ ان گناہوں کے موقعوں سے صرف بچنا ہی ضروری نہیں ہے بلکہ جب تک بے تامل نصیحت نہ کرو گے اور گناہوں سے ان کو روک نہ دو گے اس وقت تک عہدہ برا نہ ہوسکو گے۔ یہی سبب ہے کہ گوشہ نشینی بہتر سمجھی گئی اور جتایا گیا ہے کہ کثرت اختلاط (بہت میل جول) سے ضرور معصیت ہوتی ہے کیونکہ مسلمان کیسا ہی متقی کیوں نہ ہو جب تک ملامت کرنے والوں کی ملامت کا خوف دل سے نہ نکال دے اور گناہ ہوتا دیکھے تو اس کو روک نہ دے گناہ سے محفوظ نہیں رہ سکتا غرض مداہنت (خوشامد، چرب زبانی) حرام ہے اور امر بالمعروف و نہی عن المنکر واجب ہے دو حالت میں اس کا وجوب قائم نہیں رہ سکتا۔ علماء کا گناہوں پر سکوت کرنا: پہلی حالت: اس کو معلوم ہو کہ میں اس گناہ سے منع کروں گا تو مجھ کو نظر ِ حقارت سے دیکھا جائے گا اور نہ میری بات کی یہ لوگ پرواہ کریں گے اور نہ اس گناہ کو چھوڑیں گے تو ایسی حالت میں نصیحت کرنا واجب نہ رہے گا اور یہ حالت اکثر ان مصیبتوں کے متعلق پیش آتی ہے جن کے مرتکب فقہاو علماء یا ایسے لوگ ہوتے ہیں جو اپنے آپ کو دیندار اور متقی سمجھتے ہیں کیونکہ اگر کوئی شخص ان کو نصیحت کرے تو ان کو سخت ناگوار گزرتا ہے اور وہ گناہ چھوٹتا نہیں جس کو انہوں نے اختیار کیا ہے۔ ایسے موقع پر بے شک سکوت جائز ہے البتہ زبان سے پھر بھی نصیحت کردینا مستحب ہے اس کے ساتھ اس کا بھی خیال رکھو کہ ایسی جگہ نصیحت کرنا واجب نہیں رہا مگر خود وہاں سے اٹھ کر آنا ضرور واجب ہے کیونکہ بیٹھے رہنا اپنا اختیاری فعل ہے اور