تبلیغ دین مترجم اردو ( یونیکوڈ ) |
|
کرے اور اوصاف حمیدہ سے اس کو آراستہ کرے اور خصائل رذیلہ سے پاک و صاف رکھے غرض ہاتھ پائوں تمام اعضاء اور مال و متاع و عزت و جاہ سب کا شکر یہی ہے کہ ان کو اللہ تعالیٰ کی اطاعت میں مشغول رکھاجائے۔ فصل۔ کفران نعمت کا ادراک باتباع سنت: درحقیقت کمال درجہ کا شکر تو وہی بندے ادا کرسکتے ہیں جن کاشرح صدر ہوچکا ہو اور جن کے قلوب کے اندر اللہ تعالیٰ نے حکمت و معرفت کا نور بھر دیا ہے کہ وہ ہر چیز کے رموز اور اسرار سے واقف ہیں اور ہر شئے میں اپنے محبوب کا جلوہ دیکھتے ہیں اور جس کو یہ درجہ حاصل نہ ہو اس کو سنت کا اتباع اور حدود شریعت کا لحاظ رکھنا ضروری ہے یعنی اس کو اتنا سمجھ لینا چاہئے کہ اگر مثلا کسی نامحرم پر نظر ڈالی تو آنکھ کی نعمت کا کفران ہوااور نیز آفتاب اور تمام ان نعمتوں کی ناشکری ہوئی جن کو بصارت میں دخل ہے اور جن کے بغیر کچھ نظر نہیں آسکتا کیونکہ آنکھ کے بغیر بینائی کام نہیں دے سکتی اورآفتاب کے بغیرآنکھ بے کار ہے چنانچہ سب جانتے ہیں کہ اندھیرے میں آنکھ کچھ بھی کام نہیں دے سکتی اور آفتاب اپنے وجود میں آسمان کا محتاج ہے۔ پس آنکھ کی بدنظری کی ایک معصیت سے گویا آسمان و زمین سب کا کفران نعمت ہوگیا۔ شریعت نے جن کو معصیت و حرام کہا ہے وہ درحقیقت کفران نعمت ہی ہے: یہی حال تمام معصیتوں کا ہے کیونکہ تمام نعمتوں کا باہم تعلق وابستہ ہے اور ایک کو دوسرے سے اور دوسرے کو تیسرے سے ایسا علاقہ ہے جو ذرا غور کرنے سے سمجھ میں آسکتا ہے یہاں سمجھانے کے لئے ایک مثال بیان کئے دیتے ہیں اور وہ یہ ہے کہ اللہ پاک نے روپیہ اشرفی یعنی ثمن نقد کو بمنزلہ حاکم بنایا ہے کہ اس کے ذریعہ سے تمام اموال کی قیمت قرار پائے اور اشیائے مختلفہ کے ارزاں و گراں ہونے کا باہمی فرق و امتیاز ظاہر ہو پس اگر ثمن نقد(قیمت مراد سکہ) یعنی چاندی و سونا نہ ہوتو کچھ بھی سمجھ میں نہ آئے کہ کپڑا زعفران کے بدلے کیونکر خریدا جائے اور اناج گھوڑے کے عوض کس طرح فروخت کیا جائے اس لئے کہ ان میں باہم کوئی مناسبت نہیں ہے اگر ہے تو صرف یہی کہ نفس مالیت دونوں میں مشترک ہے