تبلیغ دین مترجم اردو ( یونیکوڈ ) |
|
دوم تقویٰ: دوسرا تکبر کا سبب تقویٰ اور زہد ہے چنانچہ دیکھا جاتا ہے کہ عابد بھی اکثر تکبر کرنے لگتا ہے اور بعض کی تو یہاں تک حالت ہو جاتی ہے کہ لوگوں کو ایذا پہنچانے کو اپنی کرامت سمجھنے لگتے ہیں مثلااگر کسی شخص سے ان کو ایذا پہنچے تو جھلا کر کہتے ہیں کہ دیکھتے رہو اللہ تعالیٰ اس کو کیسی سزا دیتاہے اس نے ہم پر ظلم تو کیا مگر عنقریب سزا بھی ایسی ملے گی کہ یاد ہی تو رکھے گا اس کے بعد اگر تقدیر سے وہ شخص بیمار پڑ گیا یا مر گیا تو اپنے دعویٰ کا ثبوت بھی پیش کرتے اور خوش ہو کر کہتے ہیں کہ دیکھا اللہ کے فقیر بندوں کو ایذا دینے کا کیسا نتیجہ رہا۔ اس احمق سے کوئی پوچھے کہ کافروں نے انبیائhکو ہزار ہا ایذائیں پہنچائیں مگر کسی نے بھی انتقام کافکر نہیں کیااور نتیجہ یہ ہوا کہ ایذا دینے والے کفار مشرف بایمان ہوگئے اور دنیاوآخرت کی بہبودی سے دامنوں کو بھر لیا۔ اگر حضرات انبیائh اپنے دشمنوں سے انتقام لیتے یا ان کا مر جانا چاہتے تو بھلا اللہ کی مخلوق کیونکہ ہدایت پاتی کیا کوئی عابد ولی کسی نبی سے بڑھ سکتا ہے استغفراللہ۔ عابد کو ہر شخص کے سامنے تواضع کرنی چاہئے۔ تقویٰ سے تکبر پیدا ہونے کا علاج: مثلا کسی عالم گنہگار کو دیکھے تو اس کے سامنے علم کی وجہ سے جھک جائے اور اس کے گناہ کا خیال نہ کرے کیونکہ علم کی بڑی فضیلت ہے اور جاہل فاسق کو دیکھے یوں سمجھے کہ کیا خبر ہے شاید اس کی باطنی حالت مجھ سے بدرجہا بہتر ہو اور اس میں کوئی ایسی محمود صفت ہو جو اس کے ظاہری گناہوں کو چھپا لے اور میرے اندر کوئی ایسی خباثت ہو جس کے باعث میری ظاہری عبادتیں بھی حبط(مٹ جائیں) ہوجاویں۔ سو اللہ تعالیٰ تو قلوب دیکھتا ہے صورت کو نہیں دیکھتا اور کسی کے قلب کا حال سوائے علام الغیوب کے دوسرے کو معلوم نہیں۔پھر تکبر کیسا علاوہ اس کے یہ کہ خود تکبر بھی تو ایک باطنی خباثت ہے پس اپنی حالت کا بدتر ہونا تو خود ظاہر ہوگیا کہ اپنے اندر تکبر موجود ہے اور وہ شخص جو فاسق نظر آرہا ہے تکبر سے خالی ہے۔