تبلیغ دین مترجم اردو ( یونیکوڈ ) |
|
بھی ایسی نہ نکلے گی جس میں انسان کو نسبتاً ناقص مرتبہ میں رہنے کی وجہ سے خطاوار وعاجز اور عالی مرتبہ تک پہنچنے کے سبب توبہ کا ضرورت مند نہ کہا جائے یہی بات ہے جناب رسول مقبولa اپنی معصوم اور بے گناہ ذات کے لئے فرماتے ہیں کہ ''میں رات دن میں ستر مرتبہ توبہ اور استغفار کیا کرتا ہوں۔ ہاں یہ ضرور ہے کہ عام لوگوں کی توبہ ظاہری گناہوں سے ہوا کرتی ہے اور صالحین کی توبہ باطنی گناہوں اور مذموم اخلاق سے ہوا کرتی ہے اور متقین کی توبہ شک و شبہات کے ابتلاے (مبتلا ہونا) سے ہوتی ہے اور مجبین کی توبہ اس غفلت سے ہوتی ہے جس نے ذکر الٰہی کو کسی لخطہ میں بھلادیاتھا اورعارفین کی توبہ اس مقام سے ہوتی ہے جس پر پہنچے ہوئے ہیں مگر اس کے مافوق دوسرا مرتبہ ہے جس پر ان کو پہنچنا چاہئے اور چونکہ حق تعالیٰ کے قرب کے مراتب و مقامات و غیر متناہی و بیشمار ہیں اس لئے عارفین کی توبہ کا منتہی (انتہا) نہیں اور نہ اس کے خاتمہ کا کوئی وقت متعین ہے۔ فصل۔ شرائط توبہ کے پورے ہو جانے پر قبولیت میں شک نہیں: توبہ کی جب تمام شرائط پوری ہو جائیں گی تو اس کی قبولیت میں شک نہ ہوگا کیونکہ قبول ہونے کے معنی یہ ہیں کہ انسان کے قلب میں انوار معرفت کی تجلیات کے قبول کرنے کی استعداد پیدا ہوجائے اور ظاہر ہے کہ انسان کا قلب آئینہ کی مانند ہے جس پر خواہشات نفسانیہ اور حرص و ہوا کے باعث غبار جم جاتا ہے یا گناہ کی وجہ سے سیاہی چھا جاتی ہے مگر نیک کام جو بمنزلہ نور کے ہیں اپنی روشنی اور چمک دمک سے اس تاریکی کو دور کر کے آئین قلب کو صیقل کرتے رہتے ہیں اس لئے جب انسان کوئی برا کام کرے گااور نادم و پشیمان ہو کر اللہ تعالیٰ کی طرف متوجہ ہوگا تو ضرور ایسی حالت ہو گی جیسے کپڑے پر صابون لگانے سے ہوتی ہے کہ اگر صابون باقاعدہ لگایا گیا ہے تو کوئی وجہ نہیں کہ میل نہ اترے اسی طرح اگر دل اخلاص و توجہ کے ساتھ اللہ کی طرف متوجہ ہوا ہے تو ممکن ہے کہ قلب میں صفائی و انشراح(کھل جانا یا فرحت) اور تجلیات معرفت کی استعداد و قابلیت نہ پیدا ہوں ہاں بعض بزرگوں کو توبہ کے