تبلیغ دین مترجم اردو ( یونیکوڈ ) |
|
صبر کا بیان: اللہ تعالیٰ نے صبر کرنے والوں کے لئے اتنی صفات جمع فرمائی ہیں جو دوسروں کے لئے جمع نہیں فرمائیں چنانچہ ارشاد فرماتا ہے کہ ''صبر کیا کرو اللہ صبر کرنے والوں کے ساتھ ہے۔ صبر کرنے والوں پر ان کے پروردگار کی رحمتیں ہیں اور مہربانی اور وہی راہ یاب ہیں۔ صبر کرنے والوں کو انکا اجربیشمار دیا جائے گا۔ وغیرہ وغیرہ کلام مجید میں کچھ اوپر ستر جگہ صبر کا ذکر آیا ہے۔ رسول مقبول a فرماتے ہیں کہ ''صبر نصف ایمان ہے اور جنت کے خزانوں کا ایک خزانہ ہے جس شخص کو یہ خصلت مرحمت ہوئی وہ بڑا سعادت نصیب ہے، شب بیداراور صائم الدہر سے اس کا درجہ افضل ہے۔'' صبر کے معنی اور انسان کے ساتھ اس کا اختصاص: صبر کے حقیقی معنی ہوائے نفس کے مقابلہ میں اللہ کے حکم پر مستقل اور ثابت قدم رہنے کے ہیں کہ یہ صرف انسان ہی کو حاصل ہوسکتا ہے اس لئے کہ اس پر دو مخالف لشکر مسلط اور حملہ آور ہیں جن میں سے ایک خدائی لشکر یعنی فرشتوں اور عقل و شریعت کا لشکر ہے جن کا مقصود یہ ہے کہ انسان کو اپنے قابو میں لائیں اور ہدایت پر قائم رکھیں اور دوسرا شیطانی لشکر یعنی غیظ و غضب اور نفس کی خواہشوں اور اس کے اسباب کا لشکر ہے جو چاہتا ہے کہ انسان کو اپنے قبضہ میں رکھے اور پابند ہواوحرص بنائے انسان کو بالغ ہو کر دونوں میں امتیاز کرنا اور شیطانی گروہ سے جنگ و جدل کرنا پڑتا ہے پس اگر عقل کو غلبہ ہوا کہ دین اسلام اور شریعت محمدیہ (علیٰ صاحبھا الصلوٰة والسلام) پر استقلال نصیب ہوا تو صبر کا مرتبہ اس کو حاصل ہوگیا اور چونکہ بہائم میں صرف شہوت و خواہشات کا مادہ ہے عقل اور دین کا شعور نہیں ہے اور فرشتوں میں صرف قرب خداوندی کی استعداد رکھی گئی ہے وہ شہوات نفسانی اور غیظ و غضب سے بالکل منزہ (پاک) ہیں کہ ہر وقت تسبیح وتہلیل (سبحان اللہکہنا اور لاالہ الا اللہکہنا) میں مشغول رہتے ہیں اور جانتے ہی نہیں کہ شہوت کیا چیز ہے۔ لہٰذا صبر کا مرتبہ ان دونوں میں سے کسی کو حاصل نہیں ہوسکتا