تبلیغ دین مترجم اردو ( یونیکوڈ ) |
کثرت ِ کلام کی ہوس: اور فضول گوئی کا بیان اس کا قطع کرنا بہت ضروری ہے کیونکہ یوں تو اعضاء کے تمام کاموں کا اثر قلب پر پڑتا ہے مگر زبان چونکہ قلب کی سفیر ہے اور جو نقشہ قلب میں کھنچا اور جس چیز کا تصور دل میں آتا ہے اس کا اظہار زبان ہی کیا کرتی ہے اس لئے اس کی تاثیر قلب پر زیادہ نمایاں ہوتی ہے۔ فضول کلام کی عادت کا نقصان: یاد رکھو کہ جب زبان جھوٹی ہوجاتی ہے تو دل میں بھی صورت کا ذبہ(جھوٹ) کی تصویر کھینچتی اور کجی آجایا کرتی ہے خصوصاً جب کہ جھوٹ کے ساتھ فضول گوئی بھی شامل ہو تو اس وقت تو قلب بالکل ہی سیاہ ہو جاتا ہے یہاں تک کہ کثرت کلام سے قلب مر جاتا ہے اور معرفت الٰہی حاصل کرنے کی قابلیت ہی اس میں نہیں رہتی اس وجہ سے رسول مقبولa نے فرمایا ہے کہ جو شخص اپنی زبان اور شرم گاہ کی حفاظت کا کفیل (ذمہ دار کہ ان سے گناہ نہ ہو کیونکہ اکثر گناہ انہی سے ہوتا ہے) ہو گیا میںاس کے لئے جنت کا کفیل ہوں۔حدیث شریف میں آیا ہے کہ زبان ہی کے کرتوت اکثر لوگوں کو اوندھے منہ جہنم میں دھکیلیں گے لہٰذا اس کی حفاظت بہت ضروری ہے مسلمانوں کو چاہئے کہ اگر زبان ہلائے تو نیک بات کہے اور کلمہ خیر (بھلائی کی بات) بولے ورنہ چپ رہے کیونکہ جب زبان زیادہ چلنے لگتی ہے تو لغو گوئی