تبلیغ دین مترجم اردو ( یونیکوڈ ) |
|
بول دینے کی حدیث میں اجازت آئی ہے اس کی وجہ یہی ہے کہ مسلمانوں میں عداوت اور رنج رہنے سے جو برا نتیجہ پیدا ہوگا وہ جھوٹ کے نقصان سے بڑھا ہوا ہے اس طرح جنگ کے راز پوشیدہ رکھنا ضروری ہے کیونکہ اگر دشمن کو اطلاع ہوئی اس کو حملے کا موقع ملے گا اور ہزاروں پاک جانیں تلف ہو جائیں گی اس لئے اصل بات کا ظاہر نہ کرنا اور جھوٹی بات بنادینا افضل ہوا اسی طرح خاوند کے بعض اسرار بی بی سے مخفی رہنے کے قابل ہیں پس اگر راست گوئی کے سبب کوئی خیال اس پر ظاہر ہوگیا اور میاںبی بی میں نااتفاقی ہوگئی تو جو برااثر پیدا ہوگا اس میں جھوٹ بولنے کی بہ نسبت زیادہ گناہ ہے۔ پس ایسی صورت میں جھوٹ بولنے کی اجازت ایسی ہے جیسے کوئی شخص دو بلائوں میں مبتلا ہوجائے تو آسان اور ہلکی مصیبت کو ترجیح دے کر اختیار کر لیتا ہے اس کی مثال ایسی سمجھو کہ جیسے کسی شخص کے بھوکا مرجانے کا اندیشہ ہوتو اس کے لئے مردار بھی حلال ہے اسی طرح اپنا یا اپنے مسلمان بھائی کا مال ظالم کے ہاتھ سے بچانے کو یا کسی کی خفیہ رکھی ہوئی امانت کو محفوظ رکھنے کے لئے دوسروں کے سامنے انکار کر دینا اور جھوٹ بول دینا جائز ہے اور اپنی معصیت کا انکار کردینا بھی اسی وجہ سے جائز ہے کہ فسق و فجور کا اعلان حرام ہے یا اپنی بیوی سے یہ کہہ دینا کہ میری دوسری بی بی تمہاری سوت مجھے تم سے زیادہ پیاری نہیں یہ سب باتیں اس بنا پر جائز ہیں کہ اس جھوٹ سے ایک ضرر دفع ہوگیا ہے۔ تحصیل ماہ و جال کے لئے جھوٹ بولنا حرام ہے: البتہ روپیہ کمانے یا عزت و جاہ حاصل کرنے کی غرض سے جھوٹ بولنا ہرگز حلال نہیں ہے کیونکہ اگر مال و جاہ نہ بڑھے تو کوئی نقصان نہیں ہوتا زیادہ سے زیادہ یہ ہے کہ سچ سے نفع حاصل نہیں ہوتا اور نفع کا حاصل نہ ہونا نقصان نہیں کہلاتا اس باریکی کو اکثر لوگ نہیں سمجھتے اور اکثر غرض کے لئے جھوٹ بولا کرتے ہیں حالانکہ یہ حرام قطعی ہے اور درحقیقت ان کے دین کی تباہی کا یہی سامان ہے کیونکہ ضرورت اور بے ضرورت میں تمیز نہیں کرتے،افسوس کی بات ہے کہ جاہلوں نے خیالی اور فرضی ضرورتوں کو بھی ضرورت سمجھ لیا ہے حالانکہ شرعی اور واقعی