تبلیغ دین مترجم اردو ( یونیکوڈ ) |
|
حالت ہے اور اتنا تم خود سمجھ سکتے ہو کہ عیب دار کنیز اگرچہ زندہ ہے مگر سلطانی نذرانہ میں پیش کرنے کے قابل نہیں ہے بلکہ ایسی کنیز کا تحفہ پیش کرنا گستاخی ہے اور شاہی عتاب کو موجب ہے اسی طرح اگر ناقص نماز کے ذریعہ سے اللہ کا تقرب چاہو گے تو عجب نہیں کہ پھٹے کپڑوں کی طرح لوٹادی جائے اور منہ پر ماردی جائے۔ الغرض نماز سے مقصود چونکہ اللہ تعالیٰ کی تعظیم ہے لہٰذا نماز کے سنن اور مستحبات وآداب میں جس قدر بھی کمی ہو گی اسی قدر احترام و تعظیم میں کوتاہی سمجھی جائے گی۔ نما زکی روح اور اعضائ: سوم: نماز کی روح کا زیادہ خیال اخلاص اور حضور قلب (دل کا متوجہ ہونا) قائم رکھو اور جو الفاظ زبان سے کہتے ہو یا جو کام اعضاء سے کرتے ہو انکا اثر دل میں بھی پیدا کرو۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ جب رکوع میں بدن جھکے تو دل بھی عاجزی کے ساتھ جھک جانا چاہئے اور جب زبان سے اللہ اکبر کہے تو دل میں بھی یہی ہو کہ بے شک اللہ سے بڑی کوئی چیز نہیں ہے اور جب الحمد پڑھو تو دل بھی اللہ کی نعمتوں کے شکریہ سے لبریز ہو جس وقت زبان سے (اِیَّاکَ نَعْبُدُو ْو َاِیَّاکَ نَسْتَعِیْنِ) نکلے تو بھی اپنے ذلیل و ضعیف اور محتاج ہونے کا اقرار کرے یعنی قلب میں بھی یہی ہو کہ بے شک بجز اللہ تعالیٰ کے کسی چیز کا نہ مجھے اختیار ہے نہ کسی دوسرے کو۔ نماز میں قلب اور زبان کی موافقت: غرض تمام اذکار و تسبیحات اور جملہ ارکان و حالات میں ظاہر و باطن یکساں اور ایک دوسرے کے موافق ہونا چاہئے اور سمجھ لو کہ نامۂ اعمال میں نماز وہی لکھی جاتی ہے جو سوچ سمجھ کر پڑھی گئی ہو پس جتنا حصہ بغیر سمجھے ادا ہو گا وہ درج نہ ہوگا۔ حضورِ قلب حاصل کرنے کی تدبیر: ہاں یہ ضرور ہے کہ شروع شروع میں پوری طرح حضور قلب قائم رکھنے میں تمہیں بہت دشواری معلوم ہو گی لیکن اگر عادت ڈالو گے تو رفتہ رفتہ ضرور عادت ہو جائے گی اس لئے اس