تبلیغ دین مترجم اردو ( یونیکوڈ ) |
|
پہلی آفت: جھوٹ بولنا : حدیث میں آیا ہے کہ ''آدمی جھوٹ بولتا ہے یہاں تک کہ اس کا عادی ہو جاتا ہے اور اللہ کے ہاں جھوٹا لکھ دیا جاتا ہے۔ ہنسی مذاق کا جھوٹ: جناب رسولa فرماتے ہیں کہ جھوٹ بولنا مسلمانوں کی شان نہیںا ور ایمان اور جھوٹ ایک جگہ جمع نہیں ہوسکتے یادرکھو جھوٹ بولنے سے قلب میں کجی آجاتی ہے اور خواب بھی سچے نظر نہیں آتے۔ مذاق میں بھی دوسروں کے ہنسانے کے لئے جھوٹ نہ بولو اور ہمیشہ جھوٹے خیالات اور خطرات سے قلب کو بچائے رکھو ورنہ قلب میں کجی پیدا ہوجائے گی اور تجربہ اس کا شاہد ہے کہ ایسے آدمیوں کو خواب بھی سچا نظر نہیں آتا ایک مرتبہ کسی عورت نے اپنے صغیر سن بچے کو بلایا اور کہا کہ آئو ہم تمہیں ایک چیز دیں گے رسول اللہa نے اس عورت سے دریافت فرمایا کہ اگر بلانے سے بچہ آگیا تو کیا چیز دے گی عورت نے کہا چھوہارے دے دوں گی آپa نے فرمایا اگر کچھ دینے کاارادہ نہ ہوتا اور صرف بہلانے کے لئے ایسا لفظ نکلتاتو یہ بھی زبان کا جھوٹ شمار ہوتا۔ کذب مصلحت آمیز کا جواز اور اس کی حکمت: البتہ ضرورت کے وقت جھوٹ بولنا بھی جائز ہے بشرطیکہ سچ بولنے سے کسی ایسے گناہ یا نقصان کا اندیشہ ہو جو جھوٹ کے گناہ ونقصان سے زیادہ ہے مثلا دومسلمانوں میں صلح کرادینے یاجہاد میں دشمن کو دھوکہ دینے1 یا بی بی کو رضامند اور خوش کرنے کے لئے جھوٹ !اس سے بدعہدی مراد نہیں کہ وہ تو حرام ہے بلکہ دھوکہ یہ ہے کہ حالت عدم صلح میں ایسی کاروائی کی کہ غنیم کچھ اور سمجھا اور بے فکر ہو گیا اور اس نے اپنا کام نکال لیا۔(اشرف علی)