تبلیغ دین مترجم اردو ( یونیکوڈ ) |
|
ہوجائیں گی۔ پس آخرت کی جاوید نعمتوں اور اس پائدار ملک کی دائمی سلطنت حاصل کرنے کے لئے اگر دنیا کو ہاتھ سے چھوڑ دیا جائے اور شیطان کے حوالہ کردیا جائے تو اس کا خیال اور ذکر ہی کرنا فضول ہے۔ ! اتنی بے رغبتی کہ اس کا خیال نہ آئے کہ دنیا سے بے رغبتی اور زہد کیا ہے۔ زُہد کے اسباب: زہد کے اسباب متعدد ہیں کیونکہ کبھی تو دوزخ کا خوف اور عذاب کا اندیشہ زہد کا سبب بن جاتا ہے اور اس زہد کو خائفین کا زہد کہتے ہیں اور یہ سالکین طریقت کے نزدیک ادنیٰ درجہ ہے اور کبھی اخروی نعمتوں اور لذتوں کی رغبت زہد کا باعث ہو جاتی ہے اور اس کو راجین کا زہد کہتے ہیں اور یہ درجہ پہلے درجہ سے بڑا ہوا ہے کیونکہ رجاء یعنی امید محبت کو مقتضی ہے اور محبت کی فضیلت تم کو معلوم ہوچکی ہے۔ جملہ ماسوی اللہ سے زُہد ہونا اعلیٰ زُہد ہے: تیسرا درجہ جو سب میں اعلیٰ ہے وہ یہ ہے کہ ماسوی اللہ کی جانب سے تو بے توجہی اور نفس کا غیر اللہ کو حقیر سمجھ کر چھوڑ دینا زہد کا باعث ہو اس کو حقیقی زہد کہتے ہیں کیونکہ پہلے دونوں درجوں کے زہدتو ایسے ہیں کہ جیسے کسی نافع سودے کی خریدوفروخت ہوتی ہے کہ ایک حقیر چیز کو اس لئے چھوڑ دیا کہ تکلیف دینے والی روح فرسا (روح کو گھس دینے والی اور فنا کر دینے والی) مصیبت اس وجہ سے دفع ہو جائے یا کئی گنی بہتر اور نافع چیز ہاتھ آجائے اور اس درجہ میں ماسوی اللہ کی جانب التفات کرنے ہی کو فضول سمجھا گیا ہے کیونکہ وہ کوئی چیز ہی نہیں ہے پس اس درجہ میں اللہ تعالیٰ کے سوا جو چیز بھی ہو خواہ مال ہو یا جاہ اور کوئی ایسی شئے جس سے عموما لذت حاصل ہوا کرتی ہے سب ہی سے زہد حاصل ہوتا ہے اور بعض سے نہیں ہوتا اور یہی وجہ ان درجوں کے ضعیف ہونیکی ہے کیونکہ انسان کو جاہ سے محبت مال کی بہ نسبت زیادہ ہوا کرتی ہے اور جس کی محبت زیادہ ہو اسی سے زہد حاصل ہونا قابل اہتمام وجہ بھی ہے۔ فصل۔ زہد اور فقر کا فرق: