تبلیغ دین مترجم اردو ( یونیکوڈ ) |
|
پہلا درجہ: تو یہ ہے کہ مقصود محض عبادت ہے جس کی شناخت یہ ہے کہ اگر تنہا ہوتا تب بھی نماز پڑھتا۔ جیسے لوگوں کی موجودگی میں پڑھ رہا ہے مگر چونکہ دوسرے نے نماز پڑھتے ہوئے اس کو دیکھا ہے اس لئے طبیعت اس کی خوش ہو گئی اور نماز پڑھنا اس کو گراں معلوم نہ ہو پس اگر اتنی ہی بات ہے تب تو امید ہے کہ اللہ تعالیٰ اس عبادت کو قبول فرمالے اور اس پر ثواب بھی مرحمت فرمادے باقی یہ دوسری بات ہے کہ اس ریاء کی سزا بھی دے یا اس کی وجہ سے عبادت کے اجروثواب میں کمی فرمادے۔ دوسرا درجہ: یہ ہے کہ عبادت کا قصد مغلوب اور دکھاوے کا خیال غالب ہو یعنی یہ حالت ہے کہ جتنی عبادت لوگوں کی موجودگی میں کرتا ہے تنہائی اور خلوت کی حالت میں اتنی عبادت ہر گز نہیں ہوسکتی پس یہ عبادت جس کی ریاء کاری کی یہ حالت ہو کسی طرح بھی قبول ہونے کے قابل نہیں ہے کیونکہ اس میں عبادت کا بھی اگرچہ ذرا سا قصد اور ارادہ شامل ہے مگر وہ اتنا مغلوب ہے کہ اس کا کچھ اعتبار نہیں لہٰذا اس کو صریح ریاء کاری سمجھا جائے گا اور ایسی عبادت پر سخت عذاب کا اندیشہ ہے۔ تیسرا درجہ: یہ ہے کہ عبادت اور ریاء دونوں مساوی اور برابر ہیں مثلا عبادت سے جس قدر طاعت خداندوی مقصود ہو اسی قدر لوگوں کو دکھلانا بھی مقصود ہو یہ ایسی حالت ہے جس میں نفع اور نقصان چونکہ برابر ہے اس لئے ممکن ہے کہ اس پر نہ عذاب ہو اور نہ ثواب ملے مگر چونکہ حق تعالیٰ فرماتا ہے کہ ''جملہ شرکاء میں سب سے زیادہ شرک سے بے نیاز میری ذات ہے'' لہٰذا کچھ عجب نہیں کہ اس صورت میں بھی نقصان کو نفع پر ترجیح دے کر عبادت کو باطل کہا جائے پس غیب کی خبر تو اللہ کو ہے کہ ایسے شخص سے کیا معاملہ ہوگا مگر بظاہر بہرحال یہ حالت گناہ سے خالی معلوم نہیں ہوتی۔ فصل۔ ریائے جلی و خفی اور اخفی او ر اشد خفائ: ریاء کبھی تو جلی ظاہر ہوتی ہے مثلا یہ حالت کہ تنہائی میں ایسی عبادت نہیں ہوتی جیسی لوگوں کے سامنے ہوتی ہے اور کبھی خفی اور پوشیدہ ہوتی ہے مثلا کوئی شخص تہجدپڑھتا تو ہمیشہ