تبلیغ دین مترجم اردو ( یونیکوڈ ) |
|
ایذائوں پر صبر کرنے کی ضرورت: تیسری قسم ان چیزوں پر صبر کرنا ہے جو اگرچہ تمہاری اختیاری نہیں ہیں مگر ان کا تدراک اور تلافی تمہارے قبضہ میں ضرور ہے مثلا کسی ایسے شخص سے ایذاء پہنچی جس سے تم انتقام لے سکتے ہو مگر اس پر صبرکرو اور انتقام نہ لو یہ صبر کرنا کسی وقت واجب ہے اور کسی وقت مستحب ہے چنانچہ ایک صحابیb فرماتے ہیں کہ جب تک مسلمان ایذاء پر صبر نہیں کرتاتھا ہم اس کا ایمان کامل نہیں سمجھتے اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ مسلمانوں کی یہ شان ہے کہ کافروں کی ایذائیں برداشت کرتے اور یوں کہتے کہ ہم ان تکلیفوں پر صبر کریں گے جو تم ہم کو پہنچائو گے۔ مصائب اور آفات پر صبر کرنا: چوتھی قسم وہ ہے جو بالکل غیر اختیاری ہو یعنی اس کی تلافی بھی اپنے اختیار میں نہ ہو جیسے کسی عزیز کے مر جانے یا مال کے برباد ہوجانے کی مصیبت یا کسی مرض و بیماری کا پیدا ہوجانا کسی عضو کاجاتے رہنا غرض تمام بلائوں اور حوادث پر صبر کرنا چوتھی قسم میں داخل ہے اس کا بڑا درجہ ہے اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ جب میں کسی بندہ کو مصیبت میں مبتلا کرتا ہوں اور وہ صبر کرتا ہے یعنی شکایت کا کلمہ زبان پر نہیں لاتا تو میں اس کا معاوضہ اس کو دیتا ہوں گوشت سے بہتر گوشت اور خون سے بہتر خون اگر تندرست کردیتا ہوں تو گناہ معاف کر کے تندرست کرتا ہوںاور وفات دیتا ہوں تو پاک صاف کر کے اپنی رحمت کے جوار(پڑوس ۔ہمسائیگی)میں لیتا ہوں غرض انسان کسی حالت میں صبر سے مستغنی نہیں ہے اور چونکہ صبر نصف ایمان ہے اور ایمان کا دوسرا نصف حصہ شکر ہے کیونکہ اس کو بھی تمام اعمال سے تعلق ہے اس لئے شکر کا بیان کرنا بھی مناسب ہے۔ فائدہ: صبر کہتے ہیں اللہ تعالیٰ کے ہر حکم کو پورا کرنے کے لیے نفس کی چاہتوں کو قربان کرنااور طبیعت کی غیر اختیاری ناگواری کو برداشت کرنا۔صبر کی تین قسمیں ہیں۔ صبر عن المعصیت،صبر علی الطاعت،صبر فی المصیبت۔ از بندہ محمد حسن عفی عنہ @@@@