تبلیغ دین مترجم اردو ( یونیکوڈ ) |
|
جن کو مخلوق سے تعلق ہو مثلا نماز میں امام بنانا مقدمات میں قاضی یا پنچ قرار پانا یا قضاء یا وعظ گوئی اگر ان امور میں ریاء کا غالب اندیشہ ہو کہ نفس ضرور شرارت کرے گا اور نیت میں اخلاص بالکل قائم نہ رہے گا تو بے شک ان کاموں سے بھاگنا چاہئے کیونکہ سلف کا یہی طرز تھا اور ضرور اسی میں بہتری ہے۔ ریاء کے اندیشہ سے معمولات ترک نہ کرنے چاہئیں: اب رہے نماز، روزہ اور صدقات وغیرہ کے اعمال سو ریاء کے اندیشہ سے ان کو ترک کرنا جائز نہیں البتہ اگر بالکل ہی اخلاص نہ ہو اور اول سے آخر تک رضائے اللہ تعالیٰ اور عبادت خداوندی کی قطعی نیت نہ ہو اپنی جیسی محتاج مخلوق کے دکھلانے کو یہ کام کئے جائیں تو اس وقت ان کا کرنا بھی حرام اور چھوڑ دینا اولیٰ ہے اور اگر کسی نیک کام کے تم عادی و پابند ہو اور اتفاق سے لوگ جمع ہو جاویں تو اس وقت ریاء کے احتمال کی وجہ سے اپنے معمول کو ترک مت کرو بلکہ عادت کے موافق اپنا کام کر واور ریاء کو جہاں تک ہو سکے دفع کرو کہ پاس نہ آنے پائے۔ فائدہ: ریا (دکھلاوہ) کا تعلق قصد وارادہ سے ہوتاہے،محض خیال آنے سے ریا نہیں ہوتابلکہ وہ تو ریا کا وسوسہ ہوتا ہے۔لہٰذ ا اس کا علاج یہ ہے کہ جب بھی کوئی نیک عمل شروع کریں ایک مرتبہ اپنے دل پر دھیان دے کر یہ نیت کر لیںکہ یااﷲ یہ عمل تجھے خوش کرنے کے لیے کر رہا ہوںپھر ہزار بار بھی غیر کا خیال آئے اس کی پرواہ نہ کرے وہ ریا نہیں بلکہ وسوسۂ ریا ہے۔ از بندہ محمد حسن عفی عنہ DDD