تبلیغ دین مترجم اردو ( یونیکوڈ ) |
|
ہوئی ہے یا مونچھیں بڑی ہوئی ہیں یا فحش بک رہا اور گالیاں دے رہا ہے یااجنبی عورت کی طرف دیکھ رہا ہے یا اس سے باتیں کررہا ہے تواگرچہ یہ فعل سب حرام ہیں مگر مال کے حاصل کرنے میں چونکہ ان کو کچھ دخل نہیں ہے لہٰذا مال کو حرام نہیں سمجھا جائے گا پس اگر تم کو معلوم ہو کہ یہ مال اس نے ترکہ پدری میں پایا ہے یا کسی حلال ذریعہ سے کمایا ہے تو اس کو حلال سمجھو۔ دیکھو جناب رسول اللہa نے مشرک کے پانی کو نجس نہیں سمجھا پس جب مجوسیت (آتش پرستی) اورنصرانیت(عیسائیت) کے سبب پانی مشتبہ یا ناپاک نہیں ہواتو مسلمان کا مال محض اس کے فسق و فجور کی وجہ سے کیسے ناپاک ہوسکتا ہے البتہ اگر اس کے مال کا حلال ذریعہ کسب بھی تم کو معلوم نہ ہوتوایسی صورت میں اس مال کے استعمال میں تامل اور احتیاط کرنے کی ضرورت ہے۔ اس تشریح کے بعد پھر ہم یہی کہتے ہیں کہ اپنے دل سے بھی فتویٰ لے لو اور جس مال سے دل کھٹکے اس کا ہرگز استعمال نہ کرو البتہ یہ ضرور دیکھ لو کہ دل کے فتویٰ پر عمل کرنے اور تقویٰ اختیار کرنے سے اس شخص کو رنج تو نہ ہوگا۔ جس تفتیش سے مسلمانوں کو ایذاء پہنچے وہ حرام ہے: پس اگر رنج کااندیشہ ہو تو ایسا تقویٰ کرنا بھی جائز نہیں ہے مثلا کسی نامعلوم الحال مسلمان نے کوئی چیز ہدیة تمہیں دی یاتمہاری دعوت کی اور تم نے تقویٰ کی بنا پر اس کے مال کی تفتیش شروع کر دی تو ظاہر ہے کہ یاتو خود اسی سے پوچھو گے یا اس سے خفیہ دوسرے لوگوں سے تحقیق کرو گے اور یہ بھی ظاہر ہے کہ اگر اس سے پوچھا تو اس کو ضرور رنج ہوگا یااگر دوسروں سے پوچھا اور اس کو خبر ہوگئی تو مسلمان کو رنج پہنچانے کے علاوہ مسلمان کے ساتھ بدگمانی رکھنے اور بعض دفعہ غیبت اور تہمت میں مبتلا ہونے کا بھی اندیشہ ہے اور یہ سب حرام ہیں اور تقویٰ کا چھوڑنا حرام نہیں ہے پس ایسے موقع پر اس مسلمان کا دل خوش کرنا واجب ہے۔ دیکھو جناب رسول اللہa نے اپنی باندی حضرت بریرہd کا وہ کھانا جو کسی مسلمان نے ان کو صدقہ دیا تھا بے تامل کھالیا اور صدقہ دینے والے کے مال اور حال کا تجسس