تبلیغ دین مترجم اردو ( یونیکوڈ ) |
|
اصل خود پسندي کا بيان: خود پسندي کي مذمت: اللہ تعالي? فرماتا ہے کہ''نفس کو پاک و صاف اور اچھا نہ سمجھا کرو'' يہ کافروں کي شان ہے کہ اپنے اعمال اور اپنے آپ کو اچھا سمجھيں، حديث ميں آتا ہے کہ خود پسندي تباہ کرديتي ہے'' کيونکہ آدمي جب اپنے آپ کو نيکوکار سمجھنے لگتا ہے تو مطمئن ہو جاتا ہے اور سعادت اخروي سے محروم ہوجاتا ہے? حضرت بشر بن منصورl نے ايک مرتبہ نماز پڑھي اور دير تک پڑھي، اتفاق سے ايک شخص ان کو ديکھ رہا تھا چونکہ خود پسندي کے احتمال کا موقع تھا اس لئے نماز سے فارغ ہو کر فرمانے لگے کہ مياں ميري اس حالت سے دھوکہ نہ کھائيو، شيطان نے چار ہزار برس اللہ تعالي? کي عبادت کي مگر انجام اس کا جو ہوا وہ سب کو معلوم ہے غرض مسلمان کي شان نہيں ہے کہ اپني عبادت کو عبادت اور اپني طاعت کو طاعت سمجھے کيونکہ اول تو قبوليت کا علم نہيں ہے جس سے معلوم ہو کہ عبادت واقع ميں عبادت ہوئي يا يوں ہي بے کار گئي دوم يہ کہ اعتبار خاتمہ کا ہے اور خاتمہ کا حال کوئي جانتا ہي نہيں کہ کس حال پر ہونا ہے? ناز اور خود پسندي اور تکبر ميں فرق: خود پسندي بھي تکبر کي ايک شاخ ہے فرق صرف اتنا ہے کہ تکبر ميں دوسرے لوگوں سے اپنے نفس کو بڑا سمجھا جاتا ہے اور خود پسندي ميں دوسرے لوگوں کي ضرورت نہيں بلکہ اپنے نفس کو اپنے خيال ميں کامل سمجھ لينااور اللہ تعالي? کي دي ہوئي نعمتوں کو اپنا حق خيال کرنا يعني ان کو اللہ کا فضل و کرم نہ سمجھنا اور ان کے زوال سے بے خوف ہو جانا خود پسندي اور عجب کہلاتا ہے?