تبلیغ دین مترجم اردو ( یونیکوڈ ) |
|
اور انسانوں ميں چونکہ متضاد (ايک دوسرے کي ضد اور خلاف)صفتيں موجود ہيں يعني خواہشات نفسانيہ بھي ہيں اور بھلا براسمجھنے کا شعور اور عقل و فطرت سليمہ بھي موجود ہے پس ايک کو مغلوب اور دوسرے کو غالب کرنا جس کا نام صبر ہے انسان ہي کيلئے مخصوص ہے? يادرکھو کہ جب يہ دونوں حالتيں اپنا اپنا رنگ جمانا چاہتي ہيں تو اس وقت انسان کو عقل سے کام لينے اور انجام سوچنے کي ضرورت پڑتي ہے تاکہ دين کو غالب رکھ کر مقام صبر پر پہنچے اس کي مثال ايسي ہے جيسے مريض کو تلخ دوادي جاتي ہے تو طالب لذت ذائقہ و مزا تو يہ چاہتا ہے کہ اس کو پاس نہ آنے دے اور عقل چاہتي ہے کہ اگرچہ اس کي تلخي ناگوارگزريگي مگر آنکھيں بند کر کے جبراًوقہراًپي لي جائے تاکہ شفا جلد حاصل ہو پس اگر عقل کو غلبہ ہوگا تو بے شک دواکي تلخي پر صبر کياجائے گا اسي طرح اگرديني معاملہ ميں عقل اور فطرت سليمہ کو غلبہ ہوگا تو ضروري ہے کہ رياضت اور مجاہدہ کي دشواريوں کو برداشت کيا جائے اور چونکہ ايمان نام ہے علم اور عمل کا اور عمل کي دو جانبيں ہيں جن ميں بعض کا ذکر کرنا مقصود ہے اور بعض سے باز رہنا اسي طرح اخلاق اور عادات ميں عادات محمودہ سے آراستہ ہونا ضروري ہے اورخصائل رذيلہ سے خالي اور پاک رہنا لازمي ہے اور يہ درجہ بغير صبر کے حاصل نہيں ہوسکتا لہ?ذا جب رسول مقبولa نے صبر کو ا دھا ايمان فرمايا ہے اور صبر چونکہ کبھي شہوت کے مقابلہ ميں ہوتا ہے اور کبھي غصہ کے مقابلہ ميں اور روزہ شہوت کے توڑنے کا نام ہے لہ?ذا روزہ کو نصف صبرارشاد فرمايا ہے? صبر کا اعلي? درجہ:يادرکھو کہ صبر کے تين درجے ہيں: اعلي? درجہ يہ ہے کہ شہوت اور ہوائے نفس کے مادہ ہي کا قلع قمع ہو جائے کہ اس کو مقابلہ کي قدرت ہي نہ رہے اور دين پر ثبات و بقانصيب ہواور انہي نفوس کو نفس مطمئنہ کے خطاب سے مخاطب بنا کر مرتے وقت بشارت ديجائيگي کہ اے نفس مطمئنہ چل اپنے پروردگار کي طرف کہ تو اللہ سے راضي اور اللہ تجھ سے راضي? صبر کاادني? درجہ اور اس کے آثار: ادني? درجہ يہ ہے کہ ہوائے نفساني غالب آجائے اور قلب شيطاني لشکر کے حوالہ ہوجائے ايسي خطرناک حالت والوں کو اللہ تعالي? فرماتا ہے کہ ميرا فرمان صادر ہوچکاہے کہ تم سے جہنم