تبلیغ دین مترجم اردو ( یونیکوڈ ) |
|
احسان جتانے کا امتحان: دوم: جسے خیرات دیا کرو اس پر احسان نہ سمجھو اور اس کی شناخت یہ ہے کہ مثلاتم نے کسی محتاج کو خیرات کے طور پر کچھ دیا اور اس سے شکر گزاری کی توقع رکھی یا مثلا وہ تمہارے ساتھ بدسلوکی سے پیش آیاتمہارے دشمن سے محبت کرنے لگا تو تم پراس قدر ناگوار گزرا کہ اگر صدقہ دینے سے پہلے یہی صورت پیش آتی تو یقینا اتنا ناگوار نہ گزرتا تو اس سے صاف ظاہر ہوا کہ تم نے اس محتاج پر اپنا احسان سمجھا۔جبھی تو اس کی بدسلوکی پر اتنا تیش آیا۔ احسان جتانے کے مرض کا علاج: اس کا علاج یہ ہے کہ تم اس محتاج کو اپنا محسن سمجھو کہ جس نے تم سے صدقہ کا مال لے کر تمہیں حق خداوندی سے سبکدوش کردیا اور تمہارے مرض بخل کا طبیب بن گیا کیونکہ تمہیں معلوم ہو چکا ہے کہ زکوٰة و خیرات سے مقصود بخل کا دور کرنا ہے پس مال زکوٰة گویا بخل کا دھوون ہوا یہی وجہ ہے کہ جناب رسول مقبولa زکوٰة و صدقہ کا مال اپنے خرچ میں نہ لاتے اور فرمایا کرتے تھے کہ یہ مال کامیل ہے تو جس مسلمان نے تمہارے مال کا میل لے کر تمہیں اور تمہارے مال کو پاک و صاف بنادیا تو بھلا بتائو کہ اس کا تم پر احسان ہوا یا تمہارا اس پر احسان ہوا بھلا اگر کوئی جراح مفت فصد کھول کر (نشتر لگاکر) تمہارا وہ ناقص خون نکال دے جو تمہاری دنیوی زندگی کے لئے مضرہے تو کیا تم اس کو اپنا محسن نہیں سمجھتے؟ اسی طرح جو شخص قلب سے بخل کے فاسد مادہ کو کہ جس کے ضرر کا حیات اخروی میںاندیشہ ہے بلامعاوضہ لئے ہوئے مفت نکال دے تو اس کو بدرجہ اولیٰ اپنا محسن و خیر خواہ سمجھنا چاہیے۔ سوم: بات یہ ہے کہ عمدہ سے عمدہ اور پاکیزہ مال خیرات کرو کیونکہ جو چیز ناپسندیدہ ہو اس کا اللہ کے نام پر دینا کیسے مناسب ہو سکتا ہے تم سن ہی چکے ہو کہ اس سے مقصود دعویٰ محبت خداوندی کا امتحان ہے پس جیسی بری یا بھلی چیز اللہ پاک کے نام پر خیرات کرو گے اس سے خود معلوم ہو جائے گا کہ تمہیں اللہ کے ساتھ کس قدر محبت ہے۔