تبلیغ دین مترجم اردو ( یونیکوڈ ) |
|
لئے کہ دنیا کے مال و متاع کی رغبت اور محبت سے قلب میں ایمان کی محبت نہیں رہا کرتی ایک بزرگ کا قول ہے کہ جس کا کپڑا پتلا اس کا ایمان بھی پتلا غرض اتقیاء کے نزدیک وہی مال حلال اور قابل استعمال ہے جس میں نہ بالفعل کسی قسم کا شبہ ہو اور نہ آئندہ کسی آفت کا خطرہ یا احتمال ہو۔ ! یہ زیادہ دینا سود نہیں ہے اس لئے کہ شرط قرار نہیں دی گئی تھی بلکہ تبرع اور احسان ہے کہ بلا استحقاق دوسرے کے ساتھ سلوک کیا۔ صدیقین کا تقویٰ اور احتیاط کے قصے: چوتھا درجہ: صدقین کا تقویٰ ہے یعنی جس چیز کے کھانے سے عبادات اور طاعت پر قوت حاصل نہ ہو اس سے پرہیز کرنا مثلا ایک بزرگ کا قصہ ہے کہ انہوں نے دواپی تو ان کی بیوی نے کہا کہ چند قدم ٹہل لیجئے انہوں نے جواب دیا کہ فضول و عبث حرکت جائز نہیں ہے میں اپنے نفس سے تمام حرکات وسکنات کا محاسبہ (حساب لینا) کیا کرتا ہوں بھلا اس چہل قدمی کو کس حساب میں شمار کروں گا اسی طرح جس شئے کے اپنے نفس تک پہنچنے کے وسائل میں سے کسی ایک سبب کے اندر بھی کچھ معصیت خداوندی کو دخل ہواس سے بھی پرہیز کرنا اس درجہ میں ضروری ہے۔ حضرت ذوالنون مصریl ایک مرتبہ جیل خانے میں قید تھے کسی نیک بخت عورت نے ان کو بھوکا پاکر اپنی حلال معاش میں سے کچھ کھانا پکایا اور داروغہ جیل کے ہاتھ ان تک پہنچایا مگر شیخ نے قبول نہ کیا اور یہ کہہ کر واپس کر دیا کہ کھانا اگرچہ حلال ہے لیکن طباق نجس ہے طباق سے مراد جیل خانے کے داروغہ کا ہاتھ ہے کہ وہ ظالم ہے اور ظالم کا ہاتھ پڑنے کی وجہ سے کھانا اس قابل نہ رہا کہ میں اس کو کھالوں حضرت بشر حافیl شہروں کی ان نہروں کا پانی بھی نہ پیتے تھے جن کو غیر محتاط اورظلم پسند بادشاہوں نے کھدوایا تھا۔ ایک بزرگ کا غلام کسی فاسق شخص کے گھر سے چراغ روشن کر لایا تو انہوں نے بجھا دیا اور فرمایا کہ اللہ تعالیٰ کے نافرمان بندے کے چراغ سے روشن کئے ہوئے چراغ کی روشنی نفع اٹھانے کے لائق نہیں ہے۔ غرض ''قُلْ اللّٰہُ ثُمَّ ذَرْ ھُمْ'' کے پورے عامل صرف