تبلیغ دین مترجم اردو ( یونیکوڈ ) |
|
ابوسلیمان درانیl فرماتے ہیں کہ جنہوںنے شکم سیر ہو کر کھایا ہے ان میں چھ خصلتیں پیدا ہوئیں۔ عبادت کی حلاوت جاتی رہی۔ ! حکمت و فراست اور ذکاوت و نور معرفت کا حاصل ہونا دشوار پڑ گیا۔ " مخلوقِ خداپر شفقت اور ترس کھانے سے محرومی ہوئی کیونکہ سب کو اپنا ہی جیسا پیٹ بھرا ہواسمجھا۔ # معدہ بھاری ہوگیا۔ $ خواہشات نفسانی زیادہ ہوگئیں۔ % یہ حالت ہوگئی کہ مسلمان مسجدوں میں آرہے ہوں گے اور یہ بیت الخلاء جارہا ہو گا اللہ کے بندے بیت اللہ کا چکر لگائیں گے اور یہ کوڑیوں کا گشت کررہا ہو گا۔ ہفتم: دنیوی تفکرات کم ہو جائیں گے اور فکر معاش کا بارہلکا ہو جائے گا کیونکہ جب بھوک کی عادت ہو گئی تو تھوڑی سی دنیا پر قناعت کر سکے گا اور پیٹ کی خواہش کو پورا کرنے کو دوسروں سے قرض نہ لے گا بلکہ اپنے ہی نفس سے قرض مانگ لے گا یعنی اس کو خالی رکھے گا شیخ ابراہیم ابن ادہمl سے جب کہا جاتا تھا کہ فلاں چیز گراں ہوگئی تو یوں فرمادیا کرتے تھے کہ ترک کردو اور اس کی خواہش چھوڑ کر اس کو ارزاں بنادو، اس سے زیادہ سستی چیز کیا ہوسکتی ہے کہ اس کو خریداہی نہ جائے۔ مقدار طعام کے مراتب: چونکہ شکم سیری اور زیادہ کھانے کی لوگوں کو عادت پڑی ہوئی ہے اس لئے یک لخت اس کا چھوڑنا دشوار ہے لہٰذا اپنی خوراک میں روزانہ ایک لقمہ کم کر دیا کرو تو مہینہ بھر میں ایک روٹی کم ہو جائے گی اور کچھ گراں بھی نہ گزرے گا اور جب اس کی عادت ہو جائے تو اب مقدار اور وقت اور جنس کی طرف توجہ کرو کہ رفتہ رفتہ اعلیٰ درجہ پر پہنچ جائو۔ یادرکھو کہ کھانے کی مقدار کے تین درجے ہیں۔ اعلیٰ درجہ: صدیقین کا ہے یعنی بس اتنا کھانا چاہئے کہ جس سے کمی کرنے میں زندگی جاتی رہے یا عقل میں فتور آجائے اس سے زیادہ کھانا اس مرتبہ میں گویا پیٹ بھر کر کھانا