تبلیغ دین مترجم اردو ( یونیکوڈ ) |
|
دوسروں کے خصائل اور غیروں یعنی باپ دادا کی خوبیوں پر نا ز کرنا کیسی غلطی کی بات ہے اگر آبائو اجداد کو گویائی مرحمت ہوتو یقینا وہ بھی کہیں گے کہ صاحبزادے! دوسروں کے محاسن پرفخر کرنے والا تو کون؟ ان کے پیشاب کا کیڑا ہے جنہوں نے قابل فخر کام کئے تھے پس پیشاب کے کیڑے اور ناپاک نطفہ کو تو اپنی اصلیت دیکھنی چاہئے نہ کہ آبائو اجداد کے قابل تعریف اور بہادرانہ کام کہ میرے باپ دادا ایسے بہادر تھے اور دادا ایسے سخی تھے پھر اگر دنیا داروں کے نسب پر تکبر اور فخر کیاجائے تب تو حماقت کا کچھ ٹھکانہ ہی نہیں کیا خبر ہے کہ وہ نسب والے کہاں گئے ممکن ہے کہ جہنم کا کوئلہ بن گئے ہوں اور آرزو کرتے ہوں کہ کاش کتے اور سور پیدا ہوتے تاکہ اس مصیبت سے نجات ملتی پس ان کی حالت تو اتنی اندیشہ ناک اور ان کے صاحبزادے دنیا میں ان کی اولاد ہونے پر ناز کریں اور اگر دین داروں کے نسب پر فخر و ناز ہو کہ ہم ایسے شیخ اور ولی کی اولاد میں ہیں تو اس تکبر میں دوسری حماقت ہے کیونکہ ان کو جو کچھ عزت اور شرف حاصل ہواتھا وہ ان کی دینداری اور تواضع کی بدولت ہواتھا سو جب وہ اپنی دینداری پر خود ہی متکبر نہ تھے تو ان کی اولاد کس عزت و شرافت پر تکبر کرتی اور ان کی ناخلف اولاد قرار پاتی ہے دیندار آبائو اجداد کا تو یہ حال تھا کہ وہ بعض وقت انجام و خاتمے کے خوف سے لرز اٹھتے اور یہ تمنائیں کیا کرتے تھے کہ کاش گھاس ہوتے کہ کوئی جانور چر لیتا کاش پرندہ ہوتے کہ کوئی شکاری جانور یا انسان کھالیتا بھلا جن کو علم وعمل دونوں حاصل تھے وہ تو تکبر سے کوسوں بھاگتے تھے اور تم باوجود یکہ دونوں صفتوں سے بے بہرہ ہو کر محض ان کی اولاد ہو کر نسب پر فخر کرتے اور متکبر بنے جاتے ہو۔ چہارم مال و جمال: مال اور جمال پر تکبر اور اس کا علاج: چوتھا سبب: مال اور جمال ہے کہ آدمی اپنے مال یا حسن پر فخر کرتا ہے سو ان چیزوں پر بھی تکبر کرنا حماقت ہے۔ بھلا مال جیسی ناپائیدار چیز کہ ڈاکہ پڑ جائے تو سب جاتا رہے۔ اسی طرح جمال جیسی