تبلیغ دین مترجم اردو ( یونیکوڈ ) |
|
اور دائمی صحت کی تدبیر بتاتے ہیں اور اس کی تمہیں مطلق پرواہ نہیں، فکر نہیں، اندیشہ نہیں، بلکہ آنے والی آخرت کی زندگی کا جیسا یقین ہونا چاہئے وہ حاصل ہی نہیں اس لئے اس میں مناسبتیں پوچھتے ہو اللہ تعالیٰ ایسی غفلت سے بچائے جس کی وجہ سے عبادتوں میں بھی اتباع رسول اللہa نہ ہوسکے۔ خاصیت اعمال میں ضعیف حدیث پر بھی عمل کرنا مناسب ہے: مسلمانوں کی یہی شان ہے کہ جس امر میں بھی کوئی حدیث وارد ہوئی ہو اس میں بے چون و چرا اقتدا کر لیا کریں۔ مثلاً رسول مقبولa نے فرمایا ہے کہ اتوار یاجمعرات کو پچھنے لگوانے میں مرض برص کا اندیشہ ہے ایک محدث نے اس حدیث کو ضعیف کہہ کر قصدا اتور کے دن پچھنے لگوائے تھے جس کا نتیجہ یہ ہوا کہ برص میں مبتلا ہوگئے چند روز کے بعد ایک شب کو رسول مقبولa کی زیارت سے مشرف ہوئے اور مرض کی شکایت کرنے لگے تو آنحضرتa نے فرمایا کہ جیسا کیا ویسا بھگتو۔ اتوار کے دن پچھنے کیوں لگوائے تھے انہوں نے عرض کیا یارسول اللہ! اس حدیث کا راوی ضعیف تھا آپ aنے فرمایا کہ حدیث تو میری نقل کرتا تھا 1عرض کیا یارسول اللہa خطا ہوئی۔ میں توبہ کرتا ہوں یہ سن کر جناب رسول اللہa نے دعا فرمائی اور صبح کو آنکھ کھلی تو مرض کا نشان بھی نہ رہا۔ اسی طرح آنحضرت aنے فرمایا ہے کہ عصر کے بعد سو جانے سے عقل کے جاتے رہنے کا خوف ہے اور ایک حدیث میں آیا ہے کہ جس شخص کے ایک جوتے کا تسمہ ٹوٹ جائے تو جب تک اس کو درست نہ کرالے تو اس وقت تک صرف ایک جوتہ پہن کر ہرگز نہ چلے،اور دوسری حدیث میں ہے کہ زچہ کی اول خوراک ترکھجور ہونی چاہئے اور اگر یہ نہ ہو تو خشک چھوہارا ہی سہی،کیونکہ اگر اس سے بہتر کوئی غذا ہوتی تو اللہ تعالیٰ عیسیٰ روح اللہg کے پیداہونے پر بی بی مریمg کو وہی کھلاتا۔ ! یعنی میری طرف منسوب کرنا درجہ موضوعیت میں نہ تھا اور بیان تھا خاصیت عمل کا حلال اور حرام کا پھر عمل کرنا ہی احتیاط کی بات تھی۔مولانا تھانویl