تبلیغ دین مترجم اردو ( یونیکوڈ ) |
|
پڑھی جاتی ہے، چاہے دل لگے یا نہ لگے۔ :نماز میں خیالات اور وساوس بہت آتے ہیں ان کا کیا علاج ہے؟ : غیر اختیاری طور پر نماز میں وساوس کا آنا اس سے نماز کے خشوع اور مرتبے میں کوئی فرق نہیں پڑتا خشوع کہتے ہیں توجہ سے نماز پڑھنا اور خضوع کہتے ہیں نماز میں عجز و انکساری کا اظہار کرنا حضرت گنگوہیl فرماتے ہیں کہ اگر کسی آدمی کی نماز میں کبھی غیر کا خیال اور وسوسہ نہ آئے تو مجھے خطرہ ہے کہیں اس کی نماز اسے عجب میں نہ ڈال دے خود پسندی میں نہ ڈال دے، کہ میری نماز تو ایسی ہے کہ اس میں کسی غیر کا خیال اور وسوسہ تک نہیں آتا اور یہ خطرے کی چیز ہے اس لیے نماز میں جو جھٹکے لگتے رہتے ہیں یہ بھی ہماری اصلاح کے لیے ہے پھر نماز میں خشوع دھیان پیدا کرنے کے چند طریقے ہیں: (١) قرآن پاک کے الفاظ کا تصور کر لے یعنی قرآن پاک کے الفاظ کو کچے حافظ کی طرح سوچ سوچ کر پڑھے جیسے ہمارے حضرت مولانا اجمل خان صاحبl فرماتے تم ہر چیز میں ٹرینڈ ہو لیکن نماز میں اَن ٹرینڈ ہو۔ (٢) قرآن پاک کے معنی کا تصور کر لے (اگر معنی جانتا ہو)۔ (٣) اللہ پاک کی ذات کا تصور کر لے جو ان کے شایانِ شان ہے۔ (٤) اللہ پاک کی صفات کو سوچ لے کہ وہ کریم ہیں، رحیم ہیں، جبار ہیں، قہار ہیں۔ (٥) یہ سوچ لے کہ میں خانہ کی طرف منہ کر کے نماز پڑھ رہا ہوں۔ :میں اللہ تعالیٰ کا ذکر کرتا ہوں وساوس بہت آتے ہیں۔ : وساوس کا آنا ذکر اللہ کے قبول ہونے کی نشانی ہے اور عقائد کے بارے میں وساوس کا آنا ایمان کی نشانی ہے کیونکہ چور وہیں حملہ کرتا ہے جہاں کچھ ہو اور وساوس کا علاج عدم التفات ہے یعنی ان کی طرف توجہ نہ دے اور ان کو دور کرنے کی بھی کوشش نہ کرے بلکہ اپنے آپ کو کسی جائز کام میں مصروف کر لے تاکہ توجہ بدل جائے اور اگر عقیدے کے بارے میں غلط وساوس آئیں تو زبان سے امنت باللہ و رسلہ پڑھ لیا کرے۔